اسرائیل نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے ایٹمی ریکٹر کا استعمال کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ایران کی جانب سے پہلے ایٹمی پلانٹ میں ایندھن بھرنے کا عمل شروع کرنے پر اسرائیل نے شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ عالمی برادری ایران کو یورینیم افزودگی سے باز رکھنے کے لیے بھرپور دباؤ ڈالے۔اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان یوسی لیوی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کوئی ایسا ملک جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری نہ کرتا ہو اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی اور این پی ٹی کی شرائط کو پورا نہ کرے اسے جوہری توانائی کے ثمرات سے مستفید ہونے کا کوئی حق حاصل نہیں۔دوسری جانب آئی اے ای اے کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایجنسی کے معائنہ کار ایران کے بوشہر نیوکلئیر پاور پلانٹ کا باقاعدگی سے معائنہ کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ اسرائیل یہ دھائی ایسے وقت دے رہا ہے،جبکہ اس کے اپنے گودام سیکڑوں ایٹمی وار ہیڈز سے بھرے ہوئے ہیں،اس نے نہ تو خود این پی ٹی پر دستخط کئے ہیں اور نہ ہی آج تک بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کاروں کو اپنی ایٹمی ننصیبات کے معائنے کی اجازت دی ہے اور نہ ہی آج تک اپنے خلاف منظور ہونے والی اقوام متحدہ کی قراردادوں پر کبھی عمل کیا ہے۔اس کے بر عکس ایران آج بھی دعوی کرتا ہے کہ اسکا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے،اور آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کی نگرانی میں کام کر رہا ہے۔