حماس نے امریکا کی طرف سے واشنگٹن میں رام اللہ انتظامیہ اور قابض اسرائیلی حکام کے درمیان براہ راست مذاکرات کی دعوت کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مذاکرات فلسطینی عوام کیلئے بے معنی ہیں۔ حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابو زہری نے پریس کے نام جاری اپنے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ2007میں اناپولیس کانفرنس میں فلسطینیوں سے وعدہ کیا گیا تھا کہ ایک سال کے اندر اندر فلسطینی ریاست قائم ہوگی ،لیکن کئی سال گزرنے کے بعد بھی ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی موجودہ دعوت بھی اسی طرح دکھ دینے اور آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ایک اور کوشش ہے ۔ ڈاکٹر ابو زہری نے کہاکہ آبادکاروں کیلئے نئی بستیوں کی تعمیر روکنے کے امریکی مطالبے کے باوجود ،اس پر عملدرآمد نہیں ہوا اور اس طرح اس عمل کو اب مذاکرات شروع کر کے اصولی طور پرسند جواز بھی بخشا گیا ہے۔ واضح رہے کہ یو ایس سیکرٹری آف سٹیٹ ہیلری کلنٹن نے جمعہ کو یہ اعلان کیا کہ مسئلہ فلسطین ایک سال کے اندر حل کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں ،2ستمبر کو رام اللہ انتظامیہ اور قا بض اسرائیلی انتظامیہ کے درمیان واشنگٹن میں مذاکرات شروع ہونگے اور اس میں مصر کے صدر حسنی مبارک اوراردن کے بادشاہ عبد اللہ بھی شریک ہونگے