بین الاقوامی ریڈ کراس ہیڈکوارٹر میں احتجاجی دھرنے کے 49 دن بعد القدس سے تعلق رکھنے والے فلسطینی مجلس قانون ساز کے ارکان اور ایک سابق وزیر نے پہلی مرتبہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ روزہ افطار کیا۔
یاد ر ہے کہ گذشتہ چار برسوں کے دوران ان فلسطینی رہ نماوں نے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ دوسری مرتبہ کھانا کھایا۔ سنہ 2006ء میں فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن منتخب ہونے کے بعد سے فلسطینی پارلیمنٹیرینز کے لئے یہ پہلا موقع تھا کہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ افطار کریں۔ اپنے انتخاب کے چھے بعد ماہ انہیں حراست میں لے لیا گیا۔
انہوں نے ساڑھے تین برس اسرائیلی جیلوں میں گزار دیئے۔ گذشتہ دنوں رہائی کی بعد ان کے اہل خانہ کو امید ہو چلی تھی کہ اس مرتبہ وہ ماہ صیام باقی لوگوں کی طرح اپنے ان پیاروں کے ساتھ گزاریں گے۔ ایک ہی دستر خوان پر بیٹھ کر افطار کریں گے اور ایک ساتھ نماز اور تراویح ادا کرنے مسجد اقصی جایا کریں گے۔
اسرائیلی حکام کو ان اسیر رہ نماوں کا اپنے اہل خانہ سے دوبارہ ملنا ایک آنکھ نہیں بھایا۔ اسرائیلی فوج نے رکن اسمبلی محمد ابو طیر کو رہا کرنے کے بعد دوبارہ گرفتار کر لیا۔ رہائی پانے والے دوسرے مقدسی ارکان فلسطینی مجلس قانون ساز کی ملک بدری اور دوبارہ گرفتاری کی دھمکیاں دی جانے لگیں۔
صہیونی حکام کے ان اقدامات کی وجہ سے ان رہ نماوں کے اہل خانہ ایک مرتبہ پھر افسردہ ہو گئے اور انہیں خدشہ لاحق ہو گیا کہ ان کی اپنے پیاروں سے جدائی کا ایک نیا مرحلہ درپیش ہے۔ بین الاقوامی برادری اور عوام کی جانب سے اظہار یکجہتی کے مظاہر کے باوجود فلسطینی ارکان اسمبلی کو اپنے عیال کے ساتھ افطاری کے بہت کم مواقع ملے۔
گذشتہ روز فلسطینی مجلس قانون ساز کے ارکان نے اپنے اہل و عیال کے ہمراہ افطاری کی۔ اس اجتماعی افطار ڈنر سے اسیر رہ نماوں اور ان کے اہل خانہ کا موارل انتہائی بلند ہوا۔ اس افطار ڈنر کا اہتمام بین الاقوامی ریڈ کراس کے ہیڈکوارٹر میں کیا گیا تھا جہاں مقدسی ارکان اسمبلی اپنی ملک بدری اور دوبارہ گرفتاری کے خلاف اجتجاجی دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔