اقوام متحدہ کے زیرانتظام انسانی حقوق کونسل کی کمیٹی نے غزہ جنگ سے متعلق رچرڈ گولڈ اسٹون کی تیار کردہ رپورٹ کی روشنی میں ڈیڑھ سال قبل شہر پر مسلط جنگ کے زخمیوں کے بیانات قلم بند کرنا شروع کر دیے ہیں.
انیس ماہ قبل 27 دسمبر 2008ء سے 18 جنوربی 2009ء کے درمیان اس جنگ میں کم ازکم 1450 فلسطینی شہید اور 5000 سے زائد زخمی ہو گئے تھے. شہداء اور زخمیوں میں سے بیشتر خواتین، بچے اور عام شہری تھے.
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کی ٹیم نے غزہ آمد پر مختلف انسانی حقوق کے اداروں کے مندوبین اور جنگ کے عینی شاہدین و زخمیوں سے جنگ کی تباہ کاریوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنا شروع کر دی ہیں.
یو این تحقیقاتی ٹیم ہفتے کی شام غزہ کی خشکی کے راستے کی مصری سرحد سے ملحقہ گزر گاہ رفح سےشہر میں داخل ہوئی اور کل منگل سترہ اگست تک یہ شہر میں قیام کرے گی.
فلسطینی انسانی حقوق مرکز کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ انہوں نے یو این ٹیم کو اسرائیلی عدالتوں میں جنگ سے متعلق دائر کردہ جنگی جرائم کے مقدمات کی طرز پر راہنمائی فراہم کی ہے. انہوں نے بتایا کہ جنگ کے دوران زخمی اور متاثر ہونے والے شہریوں نے صہیونی محکمہ دفاع کے سول عوضانہ جات میں 1046 شکایات درج کرائی ہیں جبکہ 490 درخواستیں اسرائیل کے فوجی ٹریبونل میں داخل کرائی گئی ہیں.
انہوں نے توقع ظاہر کی اقوام متحدہ کی گولڈ اسٹون کی حتمی رپورٹ آئندہ ماہ ستمبر میں یو این میں رائے شماری کے لیے پیش کی جائے گی. خیال رہے کہ رواں سال کے آغاز میں اقوام متحدہ کی تیار کردہ رپورٹ میں غزہ جنگ میں اسرائیل کو جنگی جرائم کا قصوروار ٹھہرایا گیا تھا.