مغربی کنارے میں قائم فلسطینی غیر آئینی حکومت کے وزیر صحت نے حقوق انسانی کی تنظیموں کی جانب سے دوران ریسرچ دیمونہ ایٹمی ری ایکٹر سے خطرناک ریڈی ایشن کی رپورٹوں کو مسترد کر دیا ہے جس سے ضلع الخلیل کے شہریوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ رام اللہ میں قائم سلام فیاض کی غیر آئینی فلسطینی حکومت کے وزیر صحت فتحی ابومغلی نے انسانی صحت کے لیے خطرناک کسی بھی ریسرچ اور اسرائیل کے زیر انتظام دیمونہ ایٹمی ری ایکٹر سے کسی قسم کی خطرناک ریڈی ایشن کی نفی کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے وزارت صحت میں ایک باڈی ہے جو مغربی کنارے کے تمام اضلاع بالخصوص الخلیل میں کسی قسم کی خطرناک ریڈی ایشن کی باقاعدہ نگرانی کرتی ہے۔ کسی بھی علاقے میں ایسی کسی ریڈی ایشن کی اطلاعات نہیں ہیں جس پر تشویش کی جا سکے۔ وزیر صحت نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ اکٹھے کیے گئے اعداد و شمار سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مغربی کنارے کا جنوبی ضلع بھی مشرقی اضلاع اور دیگر جنوبی اضلاع کی مانند ہی ہے اس میں کسی بھی مقام پر کسی طرح کی ریڈی ایشن نہیں ہوئی۔ مزید یہ کہ یہاں پر سرطان کے مرض کی شرح بھی دیگر اضلاع سے زیادہ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ مغربی کنارہ 6000 مربع کلومیٹر پر مشمتل ایک چھوٹا سا علاقہ ہے، کسی بھی طرح کی ریڈی ایشن کی صورت میں پورا علاقہ، خود اسرائیل اور اردن بھی متاثر ہونگے۔ واضح رہے کی وزیر موصوف کا یہ وضاحتی بیان گزشتہ روز ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے منظر عام پر آنے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ان رپورٹس کے مطابق صحت اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے اعداد و شمار کے مطابق دیمونہ کے ری ایکٹر سے خطرناک شعائیں نکل رہی ہیں، جس کی وجہ سے قریبی علاقوں کے رہائشیوں کی صحت سخت خطرے میں پڑ گئی ہے اور ان خطرناک شعاعوں کی وجہ سے کینسر کے مرض میں اضافہ ہو رہا ہے۔