اسرائیل کی داخلی سیکیورٹی کے وزیر ’’یٹزاک اوہرونووک‘‘ نے سنہ 1948ء میں قبضہ کیے گئے فلسطینی علاقوں میں فلسطینیوں کی انتہائی مخدوش حالت پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف ان کے خلاف اٹھائے جانے والے حالیہ اقدامات نے فلسطینیوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے، بالخصوص نقب میں گاؤں عراقیب کو ملیامیٹ کرنا اور تحریک اسلامی کے سربراہ شیخ رائد صلاح کی گرفتاری سے علاقے کے باشندوں کے دکھوں میں دوچند اضافہ ہو گیا ہے۔ ’’اوہرونووک‘‘ نے سیکیورٹی اور عدالتی نمائندوں کے ساتھ ایک ملاقات میں بتایا کہ ’’اسرائیل کے وسطی علاقوں میں بسنے والوں کی حالت ماضی کے کسی بھی دور سے زیادہ بری ہو چکی ہے، اور پرسکون اور قابل اطمینان حالت کے سارے دعوے گمراہ کن ہیں‘‘ صہیونی وزیر نے کہا سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں بسنے والے فلسطینیوں میں اسرائیل کی مختلف تنظیموں کے خلاف غم و غصہ کے جذبات میں شدید اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر مقبوضہ دیہاتوں میں فلسطینیوں کے گھروں کو منہدم کرنے اور علاقے میں تحریک اسلامی کے معروف اور ہر دلعزیر فلسطینی رہنما شیخ رائد صلاح کی گرفتاری کے بعد اہل علاقہ کے جذبات مزید بھڑک گئے ہیں۔