ترکی میں سیاستدانوں، مختلف حلقوں کی سرکردہ شخصیات اور غیر ملکی سفراء کو دی گئی چوتھی سالانہ افطار پارٹی کے موقع پر حکام نے انقرہ میں اسرائیلی سفیر کو مدعو کرنے سے انکار کر دیا، اس موقع پر ترک وزیر اعظم نے ایک بار پھر اسرائیل سے ’’فریڈم فلوٹیلا‘‘ پر جارحیت کی معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوان نے کہا کہ ان کا ملک مشرق سے تعلقات مضبوط کرنے کی اپنی پالیسی جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم مغرب کی طرف دیکھتے ہیں تو ہماری پیٹھ مشرق کی طرف ہو جاتی ہے چنانچہ کسی کو امید نہیں رکھنا چاہیے کہ ہم ایسا کریں گے۔ اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے ایردوان نے کہا کہ ترکی نے اپنی بنیادی پالیسی تبدیل نہیں کی، یورپی یونین کی رکنیت اب بھی ترکی کا ہدف ہے۔ یہ ترکی کی اسٹریٹجک پالیسی کا حصہ ہے۔ حالیہ ترک حکومت اپنے اسٹریٹجک اہداف کے حصول کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے گی۔ انہوں نے ترکی کے یورپی یونین کا رکن بننے کی راہ میں تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کا مطالبہ کیا انہوں نے کہا بالخصوص مسئلہ قبرص پر مغرب نے اپنے وعدوں پر عملدرآمد نہیں کیا مشرق کی سیاست پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے ایردوان کا کہنا تھا کہ ’’ ہم ہر ملک سے بہتر تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں اس پر کسی کو بھی تکلیف نہیں ہونا چاہیے۔ ترکی ایک عالمی طاقت ہے کسی ایک خاندان یا قبیلے کا ملک نہیں، ہم محدود نہیں بلکہ ہمہ جہت، وسیع ترین سیاست پر عمل پیرا ہیں ۔ ایردوان نے کہا کہ ترکی مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور جامع حل کے لیے ہر ممکن جدوجہد کرتا رہے گا۔ فریڈم فلوٹیلا میں شامل ترک جہاز ’’مرمارہ‘‘ پر اسرائیلی حملے پر انہوں نے ایک بار پھر صہیونی حکام سے معذرت کرنے اور ہونے والے نقصانات کا تاوان بھرنے کا مطالبہ کیا، انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل سے اپنے مطالبات منوانے کی کوشش جاری رکھیں گے۔ اس موقع پر ترک حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کی تعلقات خارجہ کی کمیٹی کے سربراہ عمر تشیلیک نے کہا کہ اسرائیلی سفیر کو افطاری پر مدعو نہ کرنے کی وجہ ذاتی مخاصمت نہیں بلکہ اس کا مقصد اسرائیل کی جانب سے مرمارہ پر کیے جانے والے حملے کی مذمت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ یہ سچائی اور دوستی افطار ہے اس میں یہود، کیتھولک اور مسلمان سب شامل ہیں جس میں اسرائیلی سفیر کے لیے غور کا مقام ہے۔ واضح رہے کہ ترکی کے سب سے بڑے یہودی ربی ’’ اسحاق ھالیوا‘‘ اور ترکی میں یہودی جماعت کے سربراہ سامی ھرمان بھی افطار میں مدعو کیے گئے تھے۔