اسرائیل کی جانب سے دسمبر 2008ء اور جنوری 2009ء میں غزہ پر مسلط کی جانے والی جنگ پر بنائی جانے والی گولڈ اسٹون رپورٹ کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کا فالو اپ وفد غزہ پہنچ گیا، اس جنگ میں سات ہزار فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے تھے۔
غزہ میں فلسطینی آئینی حکومت کے وزیر انصاف محمد فرج الغول نے ذرائع ابلاغ کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کا وفد غزہ کے تین روزہ دورے کے دوران صہیونی جرائم کے شکار خاندانوں اور عینی شاہدین سے ملاقات کرے گا، اور غزہ میں قائم فلسطینی حکومت کی جانب سے گولڈ اسٹون رپورٹ کی تجاویز کو مسترد کیے جانے کی تحقیقات کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفد علاقے میں انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی ملے گا اور دوران جنگ اسرائیلی سفاکانہ بمباری میں ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگایا جائے گا۔
غول نے مزید کہا کہ یہ کمیٹی اوراس کے علاوہ جنگ کی تحقیقات کے لیے قائم ہر کمیٹی ایک ہی نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اسرائیل قتل عام اور انسانیت کے خلاف جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہی ہے کہ علاقے میں ہونے والے سب حقائق اسی چیز کو ثابت کر رہے ہیں۔
فلسطینی حکومت نے اقوام متحدہ کی دوسری عالمی تحقیقاتی کمیٹی کی سفارشات کو تسلیم کیا تھا اس رپور ٹ کے مطابق اسرائیلی جنگ سے غزہ کی پٹی پر ہولناک تباہی ہوئی ہے، اس کمیٹی کے سربراہ جنوبی افریقا کے جج رچرڈ گولڈ اسٹون تھے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور انسانی حقوق کی کمیٹی نے اسرائیل اور فلسطینیوں سے 2008ء کی غزہ جنگ کے دوران انسانی حقوق کے قوانین کے عالمی انسانی قوانین کی توہین کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا