فلسطینی مرکز برائے انسانی حقوق کے مطابق فلسطینی ریاست کے قیام کے بعد وطن واپس لوٹنے والے 05 لاکھ فلسطینی 16 سال گذرنے کے باوجود تاحال شناخت سے محروم ہونے کی وجہ سے تمام سیاسی و معاشرتی حقوق سے محروم ہیں، اسرائیل نے سنہ 2000ء سے ان فلسطینیوں کو فلسطین سے باہر جانے کا اجازت نامہ نہیں دیا اسی طرح فلسطین میں بھی یہ لوگ تمام بنیادی انسانی ضروریات سے محروم ہیں، انہیں شناخت نامے نہ ہونے کے سبب علاج معالجہ کی سہولیات تک سے محروم رکھا جاتا ہے جس کی وجہ سے اب تک سیکڑوں افراد خطرناک بیماریوں کا نشانہ بن کر موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔ حقوق انسانی کے مرکز نے منگل کے روز اپنی جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ سیاسی اور شہری حقوق سے محروم ان فلسطینیوں کے معاشی، ثقافتی اور معاشرتی حقوق کی بھی کھلم کھلا مخالفت کی جا رہی ہے۔ دوسرے ملکوں سے اپنے وطن واپس آنے والے یہ ہزاروں فلسطینی اپنے ملک میں بے یارو مددگار ہونے کے ساتھ ساتھ بیرون ممالک میں اپنے عزیز و اقارب اور خاندان کے لوگوں سے ملاقات سے بھی محروم ہیں۔ اسرائیل نے شناخت نامہ نہ ہونے کے سبب کم از کم سنہ 2000ء سے ان لوگوں کو باہر جانے کی اجازت نہیں دی۔ ان فلسطینیوں کی مشکلات اس وقت انتہائی بڑھ جاتی ہیں جب ملک میں جدید طبی سہولیات نہ ہونے کے سبب باہر جانے کی ضرورت پیش آئے تو بھی انہیں باہر جانے کی اجازت نہیں دی جاتی، اب تک متعدد افراد علاج معالجہ کے لیے ببرون ملک نہ جا سکنے کی وجہ سے لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ اسی طرح ذہین طلبہ کو حصول علم کے لیے بھی مقبوضہ فلسطین سے باہر جانے کی اجازت نہیں۔ انسانی حقوق کے مرکز کے مطابق بیرون فلسطین جانے پر پابندی کا معاملہ صرف فلسطینیوں تک محدود نہیں بلکہ ان کی غیر فلسطینی بیویوں کو بھی اپنے گھر والوں سے ملنے کے لیے بیرون ملک سفر کی اجازت نہیں جس کی وجہ سے کئی خاندان جدا ہو چکے ہیں، کئی فلسطینیوں کی بیویاں بستر مرگ پر موجود اپنے ماں باپ کو ملنے کے لیے بلا اجازت باہر چلیں گئیں جو اب کبھی واپس فلسطین نہیں آ سکتیں اب تک سیکڑوں گھر اسی وجہ سے اجڑ چکے ہیں۔ مرکز نے ان پانچ ہزار فلسطینیوں کی حالت زار پر اسرائیلی حکومت کے صرف نظر اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے سکوت کو سخت شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ سینٹر فار ہیومن رائٹس نے اس موقع پر تمام عالمی برادری سے اسرائیل پر انسانی حقوق کی کھلم کھلا توہین ترک کرنے کا دباؤ بڑھانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی غیر منصفانہ سلوک کی وجہ سے پانچ لاکھ فلسطینی اپنے سفر، علاج معالجے، تعلیم اور خاندان کے افراد سے ملنے جیسے بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں، مرکز نے رام اللہ کی حکومت سے بھی ان فلسطینیوں کے معاملات کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔ بیان میں انسانی حقوق کی عالمی اور علاقائی تنظیموں سے شناخت سے محروم فلسطینیوں کو انسانی حقوق کی فراہمی کے لیے کردار ادا کرنے کی اپیل کی گئی۔