اسرائیلی پارلیمان میں تبدیلی کے لیے قائم عرب یونیٹی بلاک کے چیئرمین احمد طیبی اور چار دیگر اراکین پارلیمان ابراہم صرصور، احمد طیبی، طلب صانع اور مسعود غنایم نے اقوام متحدہ کی بچوں کے فنڈ ’’یونیسیف‘‘ اور بچوں کی سیفٹی کے ڈائریکٹر جنرل سے اسرائیلی مظالم کے شکار فلسطینی بچوں کی حالت زار کی عالمی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبہ گزشتہ روڈ فلسطینی بچوں پر ایک رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد کیا گیا ہے۔ ھارٹز میں شائع اس رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے گرفتار کردہ بچوں میں سے 14 فیصد نے جنسی زیادتی کی شکایت کی، ان میں سے اکثر بچوں کو آدھی رات کے بعد گرفتار کیا گیا، بچوں کو ہتھکڑیاں پہنائی جاتی ہیں، اس کے علاوہ طویل عرصے تک آنکھوں پر پٹیاں باندھے رکھنا، انہیں تشدد کا نشانہ بنانا، دھمکیاں دینا، عبرانی زبان، جسے یہ بچے سمجھ نہیں سکتے، میں لکھی دستاویز پر دستخط پر مجبور کرنا، گالی گلوچ اور توہین آمیز کلمات کا نشانہ بنانا اسرائیلی فوج کا معمول بن چکا ہے۔ طیبی نے یونیسیف اور بچوں کی سیفٹی کے ڈائریکٹر جنرل نے اس رپورٹ پر سنجیدگی سے غور کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور اسرائیلی جیلوں میں موجود فلسطینی بچوں کے خلاف صہیونی جرائم کی عالمی تحقیقات کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے بچوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک 1990ء کے بچوں کے حقوق کی عالمی معاہدے اور دیگر تمام عالمی معاہدات کی کھلی توہین ہے۔ طیبی نے اپنے خط میں مزید کہا ہے کہ ’’ اسرائیل کی جانب سے بچوں کے لیے اپنائے جانے والے حفاظتی اقدامات ناقابل اعتبار ہیں، بالخصوص اس صورت میں جب ان بچوں کو ان کے سکولوں سے گرفتار کیا گیا ہے، اور ہر سال 700 بچے گرفتار کیے جا رہے ہیں، اس صورت میں بچوں کے حقوق کسی بھی دوسری چیز سے زیادہ ترجیج رکھتے ہیں۔ بچوں کے حقوق کی اس کھلم کھلا خلاف ورزی پر تمام ملکی اور بین الاقوامی تنظیموں کی خاموشی انتہائی شرمناک ہے۔ طیبی نے عالمی تنظیموں سے اعلی پیمانے پر مداخلت کرنے اور اقوام متحدہ کے چلڈرن فنڈ سے رجوع کرنے کا مطالبہ کیا، تا کہ بچوں کی ناگفتہ بہ صورتحال میں بہتری لائی جا سکے۔ اس وقت بچوں کے لیے کم از کم جس اقدام کے اٹھانے کی ضرورت ہے وہ ان کی فی الفور رہائی ہے۔