فلسطینی غیر آئینی حکومت کی ملیشیا نے مغربی کنارے میں حماس کے حمایتی فلسطینیوں پر ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ اپنی جارحانہ کارروائیوں میں عباس ملیشیا نے نابلس، رام اللہ، قلقیلیہ اور طولکرم سے نجاح یونیورسٹی کے استاتذہ، بیرزیت یونیورسٹی کے طلبہ سمیت سات شہریوں کو حماس کی حمایت کی پاداش میں اغوا کرلیا ہے۔ نابلس میں عباس ملیشیا نے نجاح یونیورسٹی پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے آرٹس فیکلٹی کے استاد ڈاکٹر فریڈ ابو ضھیر اور لاء فیکلٹی کے ڈاکٹر غسان خالد کو بغیر کوئی وجہ بتائے گرفتار کر لیا۔ عباس ملیشیا نے سولی ڈیرٹی ایسوسی ایشن کے رضاکاروں کے خلاف اپنی معاندانہ کارروائیاں تیسر ے روز بھی جاری رکھیں اور پانچ خاتون اہلکاروں کو زبردستی رضاکارانہ کاموں سے علیحدہ کر دیا۔ رام اللہ میں بھی عباس ملیشیا کا حماس کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رہا اور ملیشیا نے بیر زیت یونیورسٹی کے طلبہ کے خلاف اپنے آپریشن میں کچھ طلبہ کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ طلبہ اسرائیلی جیلوں میں بھی سزا کاٹ چکے ہیں۔ ملیشیا کی اس ظالمانہ کارروائی پر یونیورسٹی کے اسلامی بلاک شدید ردعمل کا اظہار کرتے کہا ہے کہ ملیشیا چاہتی ہے کہ طلبہ کی سرگرمیاں معطل کر دی جائیں، طلبہ پر ظلم کا یہ سلسلہ بڑھتا جارہا ہے۔ قلقیلہ میں ایک سابقہ اسیر حسنی شریف نیص کا گھر منہدم کیا گیا اور پھر انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ جبکہ طولکرم میں عبدالفتاح قدومی نامی تاجر، جو پہلے بھی متعدد مرتبہ عباس ملیشیا کے ہاتھوں گرفتار ہو کر زبردست تشدد کا نشانہ بن چکے ہیں، کو ایک مرتبہ پھر حماس سے لگاؤ کی پاداش میں ملیشیا کے ہاتھوں اغوا کا سامنا کرنا پڑا۔