Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

اسرائیل : فلسطینی قیدیوں کے لیے موت کی سزا منظور

غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) قابض اسرائیلی کنیسٹ کی نام نہاد قومی سلامتی کمیٹی نے ایک انتہائی خطرناک مسودہ قانون کی ابتدائی منظوری دے دی ہے جس کے تحت فلسطینی اسیران کو سزائے موت دینے کی شق شامل ہے۔ یہ فیصلہ اسیران اور لاپتہ افراد کے امور کے اسرائیلی کوآرڈی نیٹر گال ہیرش سمیت متعدد پیشہ ور اداروں کی مخالفت کے باوجود کیا گیا۔

قومی سلامتی کی اس پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ایسے وقت منعقد ہوا جب قابض اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے اس بحث کی مخالفت کی تھی اور گال ہیرش نے بھی زور دیا تھا کہ اس مسئلے کو صرف کچن کابینہ میں اٹھایا جائے مگر اس کے باوجود کمیٹی نے مسودہ زیر بحث لایا۔

اس خطرناک قانون کے حق میں چار اراکین نے ووٹ دیا جبکہ صرف ایک رکن نے مخالفت کی۔ حالانکہ کمیٹی کے قانونی مشیر نے واضح طور پر کہا تھا کہ کنیسٹ کی تعطیلات کے دوران ووٹنگ نہیں کی جا سکتی۔ اپوزیشن جماعتوں نے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا۔

کمیٹی کے قانونی شعبے نے بھی انتباہ کیا کہ اسیران کو سزائے موت دینے کا قانون باطل ہے اور یہ کہ کمیٹی اور کنیسٹ دونوں کی قانونی مشیران اس پر متفق ہیں کہ تعطیلات کے دوران رائے شماری نہیں ہو سکتی اور نہ ہی سلامتی و پیشہ ور اداروں کی رائے لیے بغیر فیصلہ ممکن ہے لیکن یہ تمام شرائط نظر انداز کر دی گئیں۔

کمیٹی کے سربراہ تسفی کا فوگل (عوتسما یہودیت) نے اعتراف کیا کہ کنیسٹ کی قانونی مشیر نے اسے ووٹنگ نہ کرنے کا کہا تھا لیکن اس نے جواب دیا کہ آج پہلے سے زیادہ اس بات پر قائل ہوں کہ ووٹنگ کرنی ہے۔

یہ مسودہ قانون دراصل کنیسٹ رکن سون ہار میلیخ (عوتسما یہودیت) نے پیش کیا جس کی حمایت میں فوگل، تصفی سوکوت (صہیونیت مذہبیہ) اور عودید فوریر (یسریل بیتینو) نے ووٹ دیا جبکہ صرف غلعاد کریو (ڈیموکریٹک پارٹی) نے مخالفت کی۔

قابض اسرائیل کے انتہاپسند وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر نے اجلاس میں کہا کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے قریبی حلقوں نے مجھ سے بحث مؤخر کرنے کو کہا لیکن میں نے دوٹوک انکار کیا۔ یہ قانون وقت کی ضرورت ہے تاکہ سخت ترین خوف پیدا ہو اور فلسطینی اسیران کو سزائے موت دی جا سکے۔

بن گویر نے مزید کہا کہ اب بالکل اسی لمحے مزاحمتی جماعتوں کو سمجھنا چاہیے کہ اگر کسی مغوی اسرائیلی کو معمولی نقصان پہنچا تو فلسطینی اسیران کو سزائے موت سنائی جائے گی۔

اس موقع پر غال ہیرش نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بلاوجہ یہ درخواست نہیں کی تھی کہ یہ اجلاس نہ بلایا جائے۔ میں تمہاری پوزیشن سے مکمل طور پر اختلاف کرتا ہوں کیونکہ ہمارے پاس مغویوں کو واپس لانے کے لیے فوجی اور سیاسی نظام پہلے سے موجود ہے۔ یہ بحث ہمیں نقصان پہنچاتی ہے۔ اس پر بن گویر نے گستاخانہ انداز میں جواب دیا کہ تم تمام مغویوں کے خاندانوں کے نمائندہ نہیں بلکہ صرف وزیراعظم کا مؤقف پیش کر رہے ہو۔

غزہ میں موجود ایک قابض اسرائیلی قیدی کی بیوی نے بھی سماجی پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ مغوی قیدیوں نے ہمیں صاف بتایا ہے کہ اسیران کو سزائے موت دینے پر شور شرابہ قید کی سختیوں اور تشدد میں اضافہ کرتا ہے۔ نیتن یاھو بھی یہ جانتے ہیں، غال ہیرش بھی جانتے ہیں، بن گویر بھی جانتے ہیں لیکن بن گویر نے محض ٹی وی پر نمودار ہونے کے لیے یہ سب کیا۔ کسی بھی مہذب ملک میں وزیراعظم کو آج صبح ہی اسے برطرف کر دینا چاہیے تھا۔

کمیٹی کے سربراہ فوگل نے آخر میں کہا کہ میں نے سب کی باتیں سنیں لیکن انہیں قبول نہیں کیا۔ ان اطلاعات اور انتباہات سے اب پیٹ بھر گیا ہے۔ ہمیں اپنی صہیونی سوچ سے نکل کر نئی شجاعت دکھانا ہوگی تاکہ قابض اسرائیل کے عوام کو مزید سکیورٹی فراہم کی جا سکے۔ ان اقدامات اور دباؤ سے مغویوں کی رہائی تیز تر ہوگی۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan