لندن (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) برطانیہ کے آٹھ سو سے زائد ممتاز وکلا، دانشوروں اور سابق ججوں نے ایک درد انگیز اپیل کے ذریعے حکومت برطانیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کی صہیونی درندگی کے خلاف عملی اقدام کرے اور غزہ میں جاری نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری اور مؤثر قدم اٹھائے۔
معروف برطانوی اخبار “گارڈین” کے مطابق ان وکلا اور ماہرین نے برطانوی وزیروں کو ایک تحریری خط ارسال کیا، جس میں بنجمن نیتن یاھو اور اس کی حکومت پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے پر بھی غور کیا جائے۔
مکتوب میں واضح کیا گیا کہ فلسطین میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کھلے عام ہو رہے ہیں اور اس بات کے واضح شواہد موجود ہیں کہ غزہ میں منظم نسل کشی جاری ہے۔ خط میں کہا گیا کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت برطانیہ سمیت تمام ممالک پر لازم ہے کہ وہ ایسی نسل کشی کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں۔
وکلا نے عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے فلسطین کے حوالے سے جاری کردہ گرفتاری کے احکامات پر عملدرآمد کی بھی اپیل کی۔ انہوں نے بنجمن نیتن یاھو کو جنگی جرائم میں مطلوب قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ ایسے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
غاصب اسرائیل نے 18 مئی کو غزہ پر “عربات جدعون” کے نام سے ایک نئی فوجی یلغار کا آغاز کیا، جو اکتوبر 2023ء سے جاری خون آشام جنگ کا تسلسل ہے۔ نیتن یاھو کی حکومت کے مطابق اس یلغار کا ہدف غزہ پر مکمل قبضہ ہے۔ یہ اعلان ایک بار پھر اس امر کا ثبوت ہے کہ اسرائیلی قیادت فلسطینی قوم کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کے ناپاک ارادے پر گامزن ہے۔
مکتوب پر دستخط کرنے والوں میں برطانیہ کی سپریم کورٹ کے دو سابق جج بھی شامل ہیں، جنہوں نے لیبر پارٹی کے سربراہ کیر اسٹارمر سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اگرچہ انہوں نے فرانس اور کینیڈا کے ساتھ جاری کردہ اس مشترکہ بیان کو سراہا جس میں اسرائیل کے خلاف اقدام کی بات کی گئی، تاہم انہوں نے اسے ناکافی قرار دیا۔
وکلا اور ماہرین نے برطانوی حکومت سے غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کے لیے تمام ممکنہ ذرائع استعمال کرنے پر زور دیا اور اس بات پر بھی زور دیا کہ امدادی سامان کی غزہ تک بلارکاوٹ رسائی یقینی بنائی جائے۔
قابض اسرائیل نے 2 مارچ کو تمام زمینی راستے بند کرتے ہوئے غزہ میں خوراک اور ادویات کی رسائی بند کر دی تھی۔ پھر جنوری میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے سے منحرف ہو کر مارچ میں ایک بار پھر پوری شدت سے بمباری کا سلسلہ شروع کر دیا۔ وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے ان تازہ حملوں میں اب تک 3800 سے زائد فلسطینی شہید اور 11 ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔
مکتوب کے آخر میں برطانوی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ اسرائیلی حکومت اور تمام ملوث افراد پر اقتصادی پابندیاں عائد کرے، اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات پر نظرثانی کرے اور 2030ء کی مشترکہ روڈ میپ کو فوری طور پر معطل کرے۔