Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

اسرائیل

7 اکتوبر کے بعد سے قابض اسرائیل تک اسلحے کی نہ رکنے والی ترسیل

مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

قابض اسرائیلی وزارت دفاع نے انکشاف کیا ہے کہ سات اکتوبر سنہ 2023ء سے اب تک ایک ہزار فوجی کارگو طیاروں اور 150 بحری جہازوں کے ذریعے 1 لاکھ 20 ہزار ٹن سے زائد جنگی سازوسامان اور گولہ بارود قابض اسرائیل کو فراہم کیا جا چکا ہے۔ یہ سلسلہ مسلسل جاری فضائی و بحری سپلائی لائن کا حصہ ہے۔

وزارت دفاع نے بتایا کہ اس نے اور قابض فوج نے بیک وقت براعظموں کو عبور کرنے والی ایسی لوجسٹک کارروائیاں کیں جن کی مثال قابض اسرائیل کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ ان کارروائیوں کا مقصد قابض فوج کی موجودہ اور مستقبل کی تمام عسکری ضروریات کو پورا کرنا ہے۔

وزارت دفاع کے مطابق اب تک ایک ہزار طیاروں اور تقریباً 150 بحری جہازوں کے ذریعے 1 لاکھ 20 ہزار ٹن سے زائد اسلحہ، گولہ بارود، جنگی آلات اور حفاظتی سازوسامان قابض اسرائیل پہنچایا جا چکا ہے۔

قابض وزارتِ جنگ نے تصدیق کی کہ یہ تمام کارروائیاں امریکہ اور جرمنی کے ساتھ مشترکہ تعاون کا نتیجہ ہیں۔ انہی کے ذریعے جدید گولہ بارود، اسلحہ، بکتر بند گاڑیاں، طبی آلات، مواصلاتی نظام اور ذاتی حفاظتی سازوسامان خریدا اور منتقل کیا گیا۔

وزارت کے مطابق یہ فضائی و بحری اسلحہ پُل قابض اسرائیلی سکیورٹی نظام کو برقرار رکھنے، ہنگامی ذخائر کی تجدید کرنے اور مختلف محاذوں پر لڑنے والی یونٹوں کی فوری ضروریات پوری کرنے کے لیے فیصلہ کن کردار ادا کر رہا ہے۔

قابض وزارتِ جنگ کے ڈائریکٹر جنرل امیر بارعام نے کہا کہ گذشتہ دو برسوں سے وزارت ایک بڑی مہم چلا رہی ہے تاکہ جنگی سازوسامان، عسکری صنعت اور ٹیکنالوجی سمیت ہر وہ چیز یقینی بنائی جا سکے جو قابض فوج کو مسلسل لڑنے کے قابل کرے۔

گزشتہ پیر کو جرمن حکومت کے ترجمان نے اعلان کیا تھا کہ جرمنی نے پہلے سے معطل کی گئی بعض اسلحہ جاتی سپلائیاں قابض اسرائیل کو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم فیصلے کی شرط یہ رکھی گئی ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

واضح رہے کہ امریکہ کے بعد قابض اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک جرمنی ہے۔ اس نے سنہ اگست میں غزہ پر مسلط جنگ کے باعث عوامی دباؤ بڑھنے پر قابض اسرائیل کے لیے اپنی کچھ عسکری برآمدات معطل کر دی تھیں۔

جرمنی کی جانب سے پابندی ان ہتھیاروں اور عسکری نظام تک محدود تھی جن کے استعمال کا امکان غزہ کے اندر تھا، نہ کہ ان اسلحوں تک جو بیرونی خطرات کے مقابلے میں قابض اسرائیل کے دفاع کے لیے ضروری قرار دیے گئے تھے۔

اسی سلسلے میں اسرائیلی اخبار معاریو نے انکشاف کیا ہے کہ کینیڈا اب بھی قابض اسرائیل کو جنگی سازوسامان بھیج رہا ہے حالانکہ وہ پہلے اسلحہ برآمدات پر پابندی کا اعلان کر چکا ہے۔

گذشتہ جولائی میں “حظر الاسلحہ الآن” (اسرائیل پر اسلحے کی پابندی لگاؤ) نامی اتحاد نے دستاویزی شواہد کے ساتھ ثابت کیا تھا کہ اوٹاوا حکومت کے بار بار دعووں کے باوجود کینیڈا مسلسل قابض اسرائیل کو اسلحہ بھیجتا رہا ہے۔

اتحاد نے بتایا کہ قابض اسرائیلی کمپنیوں کو 47 فوجی پرزہ جات کی ترسیل کی گئی جبکہ غزہ پر مسلط جنگ کے آغاز سے اب تک قابض اسرائیل کو 4 لاکھ 21 ہزار 70 گولیاں فراہم کی جا چکی ہیں۔ صرف اپریل 2025 کی ایک ہی شپمنٹ میں 1 لاکھ 75 ہزار گولیاں شامل تھیں۔

کینیڈا نے مزید تین کھیپوں میں کارتوس بھیجے جن میں سے ایک کھیپ اس وقت بھی روانہ کی گئی جب کینیڈا کی وزیر خارجہ نے اپنی کمپنیوں کی طرف سے قابض فوج کو گولہ بارود کی برآمد روکنے کا اعلان کیے صرف نو دن گزرے تھے۔ مجموعی طور پر 391 کھیپوں میں گولیاں، جنگی آلات، اسلحہ کے پرزے، طیاروں کے پرزے اور مواصلاتی آلات شامل تھے۔

اس سے قبل امریکہ کے ایف 35 طیارہ سازی پروگرام میں شریک ممالک کی 232 غیر سرکاری تنظیموں نے قابض اسرائیل کے لیے تمام اسلحہ اور پرزہ جات کی سپلائی بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان تنظیموں نے مشترکہ بیان میں واضح کیا کہ قابض اسرائیل غزہ اور مغربی کنارے میں بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan