اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے بھارتی حکمران جماعت [بی جے پی] کے دو رہ نماؤں کی طرف سے پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شاتم رسول ہندو لیڈروں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے رہ نما فتحی حماد نےایک بیان میں کہا کہ بھارتی لیڈروں کے توہین آمیز ریمارکس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ متنازع اور توہین آمیز بیان دینے والوں کو عالمی سطح پر مواخذہ سے گذارا جانا چاہیے اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے۔
حماس رہ نما نے بھارت کی حکمران انتہاپسند قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قومی ترجمان (اب معطل) کی جانب سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین پرمبنی بیانات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔پاکستان سمیت عالم اسلام نے ان توہین آمیز بیانات پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
بیان میں تمام مذہبی شخصیات اورشعار کے احترام کی ضرورت اور اسلامی شعار، مقدسات، مذہبی شخصیات کے خلاف تعصب اور ان کی توہین کو مستقل طور پر مسترد کرنے پر زوردیا ہے۔اس نے مختلف عقائد اور مذاہب کا احترام کرنے کے مملکت کے موقف کا اعادہ کیا ہے۔
قبل ازیں بھارت کی حکمران جماعت نے اعلان کیا کہ اس نے ترجمان نوپورشرما کوپیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ٹی وی مباحثے کے دوران میں توہین کرنے پر معطل کردیا ہے اور جماعت کے اسی حکم کے تحت بی جے پی کی دہلی شاخ کے ترجمان نوین کمارجندال کی بنیادی رُکنیت بھی معطل کردی گئی ہے۔
وزیر اعظم نریندرمودی کی بی جے پی کی ترجمان نے حال ہی ایک ٹیلی ویژن چینل پرایک میزبان کے ساتھ بحث وتکرار کے دوران میں پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کے بارے میں توہین آمیز اورنازیبا تبصرے کیے تھے جس پرعالم اسلام اور بالخصوص عالم عرب نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
بی جے پی نے اس سخت ردعمل کے جواب میں اپنی ویب سائٹ پرایک وضاحتی بیان جاری کیا ہے جس میں کہا ہے کہ ’’جماعت تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے اورکسی بھی مذہب کی کسی بھی مذہبی علامت کی توہین کی شدید مذمت کرتی ہے‘‘۔
سعودی عرب اور دیگرعرب ممالک میں ٹویٹر #إلا_رسول_الله_يا_مودي کے عنوان سے اتوار کوہیش ٹیگ سرفہرست رہا ہے۔اس میں عرب دنیا کے صارفین نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی پر بھارتی حکومت سے عوامی معافی مانگنے کا مطالبہ کیاتھا اور عرب ممالک میں بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا۔