اسرائیلی تنظیم “پیس ناؤ” نے انکشاف کیا ہے کہ یہودی آبادیوں کی تعمیر پر 26 ستمبر کو ختم ہونے والی پابندی کے فوری بعد 13 ہزار نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کے منصوبے پرعمل شروع کر دیا جائے گا۔ اس منصوبے کی اسرائیلی حکومت سے پیشگی اجازت لینا بھی گوارا نہیں کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق غاصب یہودی ان یہودی بستیوں میں تعمیرات شروع کرنے والے ہیں کہ جہاں پر تعمیرات کے لئے بنیادی ڈھانچہ موجود ہے۔ یاد رہے کہ نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کا فیصلہ اسرائیلی وزیر اعظم کے مستقبل میں نئی یہودی بستیوں کی جزوی تعمیر روکنے کے فیصلے کی نفی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آبادی کاری منصوبوں پر عاید پابندی ختم ہوتے ہی 2500 نئے رہائشی یونٹس کی تعمیر فوری طور پر شروع کر دی جائے گی۔ ان میں 70 یہودی بستیاں طلمون، 260 یہودی بستیاں مودیعین عیلیٹ، 24 مکانات کریات اربع، 300 گھر گفعات زیئف اور اٹھارہ یونٹس کفار تبوح کے علاقے میں تعمیر کئے جائیں گے۔ پیس ناؤ ہی کی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ گیارہ ہزار رہائشی مکانات ان علاقوں میں تعمیر کئے جائیں گے جہاں پر بنیادی ڈھانچے کا نقشہ منظور ہو چکا ہے اور ان جگہوں پر یہودی ایجنسی نے مکانات تعمیر کرنے کی جگہ مخصوص کر دی ہے۔ یہودی آباد کاری کے یہ منصوبے ایک ایسے وقت میں سامنے آ رہے ہیں کہ فلسطینی انتظامیہ کے خود ساختہ صدر محمود عباس صہیونی دشمن سے مذاکرات کے لئے مرے جا رہے ہیں۔ اسرائیل کے حالیہ منصوبے صہیونی جرائم پر پردہ پوشی ہے۔ نیز یہ فلسطینیوں کے مسلمہ حقوق کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔