انجمن عالمی یک جہتی برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ اسرائیل کی فوجی عدالت نے انتظامی طور پر قید کیے گئے 11 فلسطینیوں کی مدت حراست میں دوبارہ توسیع کر دی ہے۔ انٹرنیشنل سولی ڈیرٹی فاؤنڈیشن کے تحقیق کار احمد بیتاوی نے بتایا کہ انتظامی طور پر حراست میں لیے گئے قیدیوں میں سے احمد موسی دودین کی مدت حراست بڑھا کر چھ ماہ کر دی گئی ہے۔ اسی طرح بکر خلیل محاریق کو چھ ماہ، فھد ماجد ابو صبیح کو تین ماہ، کدار رمضان غیث کو چار ماہ، ناصر محمود الزعاریر کو تین ماہ اور انس تحسین ابومریحہ کو چھ ماہ تک بغیر کسی الزام کے قید میں رکھنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ان سب افراد کا تعلق مغربی کنارے کے سب سے بڑے ضلع الخلیل سے ہے۔ اسی طرح رام اللہ کے چار زیر حراست افراد کی قید میں بھی توسیع کرتے ہوئے فرج عبدالرحمان رمانہ کو تین ماہ، خالد محمد ابو البھا کو تین ماہ، فلاح طاھر ندی کو چھ ماہ اور عبد الرحمان سعید حسیب کو چھ ماہ تک عقوبت خانوں میں رکھنے کی کھلی چھٹی دی گئی۔ نابلس سے تعلق رکھنے والے بکر سعید بلال کی مدت حراست میں بھی دو ماہ تک توسیع کر دی گئی ہے۔ انٹرنیشنل سولی ڈیریٹی فاؤنڈیشن کے تحقیق کار نے بتایا کہ یہ انتظامی حراست اور قید و بند انسانی حقوق کے تمام معیارات کے منافی ہے کیونکہ بغیر کسی الزام اور فرد جرم کے کسی کو حراست میں نہیں رکھا جا سکتا اسی طرح فرد جرم کو کسی بھی صورت میں زیر حراست فرد یا اس کے وکیل سے خفیہ نہیں رکھا جا سکتا۔ واضح رہے کہ 180 فلسطینی انتظامی حراست کے نام پر اسرائیلی جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔