Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

90 فیصد غزہ کے باشندے جبراً بے گھر، اسرائیلی محاصرہ انسانی بحران کی انتہا پر پہنچ گیا: انروا

غزہ  (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم “اونروا” (فلسطینی پناہ گزینوں کی امدادی و بحالی ایجنسی) نے ایک المناک حقیقت آشکار کی ہے کہ غزہ کے 90 فیصد سے زائد شہریوں کو رواں اسرائیلی جنگ کے دوران اپنے گھروں سے جبری نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے۔

اونروا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر جاری کردہ پیغام میں یاد دلایا کہ “1948 میں 7 لاکھ سے زائد فلسطینی اپنے شہروں اور دیہاتوں سے نکالے گئے تھے، جسے تاریخ ‘نکبہ’ یعنی عظیم تباہی کے نام سے یاد کرتی ہے”۔

تنظیم نے مزید لکھا کہ “اب 77 برس بعد فلسطینی قوم کو ایک بار پھر جبر کے ساتھ بے گھر کیا جا رہا ہے۔ موجودہ جنگ کے آغاز سے اب تک 90 فیصد سے زائد غزہ کے شہری اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔ ان میں سے کئی خاندان ایسے بھی ہیں جو 10 بار سے زیادہ نقل مکانی کر چکے ہیں”۔

حال ہی میں اقوام متحدہ کی جانب سے شدید تنبیہ جاری کی گئی تھی کہ امداد کو بطور “جنگی ہتھیار” استعمال کرتے ہوئے فلسطینیوں کو جبراً ہجرت پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ یونیسف کے ترجمان جیمس ایلڈر نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ “اس وقت غزہ میں صرف ایک ہی چیز پہنچ رہی ہے اور وہ بم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ صورت حال اخلاقی دیوالیہ پن کی واضح علامت ہے، اور اس بے حسی کی قیمت ہر کوئی چکائے گا”۔

ایلڈر نے مزید وضاحت کی کہ قابض اسرائیل نے جو منصوبہ انسانی ہمدردی کی تنظیموں کو پیش کیا ہے، اس کے تحت کمزور طبقے جو نام نہاد “محفوظ” علاقوں تک نہیں پہنچ سکتے، وہ امداد سے محروم رہیں گے، اور ان کے اہل خانہ خطرناک راستوں سے گزرتے ہوئے بمباری اور فائرنگ کی زد میں آ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا: “اگر انسانی امداد کو شمال سے جنوب کی طرف زبردستی نقل مکانی کے لیے استعمال کیا گیا تو فلسطینیوں کو موت اور ہجرت میں سے ایک کا انتخاب کرنا پڑے گا، جو کسی بھی مہذب دنیا میں ناقابل قبول ہے۔”

غزہ اس وقت شدید ترین انسانی المیے کا شکار ہے۔ قابض اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ کی تمام گزرگاہیں بند کر رکھی ہیں، جس کے بعد خوراک، پانی اور دیگر بنیادی اشیائے ضروریہ کا داخلہ مکمل طور پر روک دیا گیا ہے۔ اس بندش نے غزہ کو قحط، پیاس اور طبی بحران کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔

قابض اسرائیل کی 18 سالہ مسلسل ناکہ بندی کے نتیجے میں آج غزہ کے تقریباً 24 لاکھ باشندوں میں سے ڈیڑھ ملین فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں، جن کے گھروں کو جنگی طیاروں نے ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے۔ تل ابیب کی جانب سے غزہ کی سرحدیں بند کرنے کے باعث غذائی قلت اور قحط شدت اختیار کر چکا ہے، اور بین الاقوامی برادری کی بے حسی نے اس انسانی بحران کو ناقابل تصور حد تک بڑھا دیا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan