سنہ 1948 ء کے مقبوضہ فلسطین کے ضلع ناصرہ میں ایک سرگرم یہودی خاتون نے فریڈم فلوٹیلا پر سفر کرنے والے معروف فلسطینی رہنما شیخ رائد صلاح کے اخلاق سے متاثر ہو کر اسلام قبول کر لیا۔ قبول اسلام کی اس بابرکت تقریب میں حماس کے متعدد رہنما بھی موجود تھے۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق ام فحم میں رہائش پذیر 36 سالہ تالی فحیما کئی سالوں سے فلسطینی قوم کے زیر انتظامات تقریبات اور تہواروں میں شرکت کرتی رہی ہیں۔ ان کا تعلق بائیں بازوں کے خیالات کے حامل صہیونی گروپ سے تھا۔ اپنے اسلام قبول کرنے کی مبارک گھڑی میں فاحیما نے اعلان کیا کہ میں نے دین حق کو قبول کرنے کے اعلان کے لیے ام فحم کو اس لیے منتخب کیا کہ لوگوں کے سامنے یہ اعلان کرسکوں کہ میرے اسلام کا سبب مقبوضہ فلسطین میں حماس کے معروف رہنما شیخ رائد صلاح سے میرا تعلق ہے۔ اسلام کی روشنی سے منور ہونے والی فاحیما کا کہنا تھا کہ ’’ میں نے جب پہلی مرتبہ شیخ رائد صلاح کو دیکھا تو مجھے اندر سے کسی نے ہلا دیا تھا۔ باوجود اس کے کہ شیخ نے مجھ سے ایک لفظ بھی بات نہیں کی مگر ان کے تاثرات، رویہ، تواضح اور ان کی ہر ادا مجھے اسلام کی طرف بلا رہی تھی۔ یاد رہے کہ فاحیما کے اسلام کا اعلان فحم کی مسجد الملساء میں کیا گیا اس موقع پر حماس کے نمایاں رہنماؤں میں شیخ رائد فتحی، شیخ یوسف الباز موجود تھے۔ شیخ رائد فتحی سے اسلامی تعلیمات کا درس لینے کے بعد فاحیما نے شیخ رائد صلاح کے گھر جا کر انہیں اپنے قبول اسلام کی خوشخبری دی۔