مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
قابض اسرائیل کے 251 صہیونی آبادکاروں نے مقبوضہ القدس میں مسجد الاقصی کے صحنوں پر دھاوا بول دیا۔ یہ یلغار یہودیوں کے نام نہاد عید الانوار حانوکاہ تہوار کے موقع پر کی گئی اور اس دوران قابض پولیس کی سخت سکیورٹی فراہم کی گئی۔
القدس میں اسلامی اوقاف کے محکمے کے ایک ذمہ دار عہدیدار نے بتایا کہ صبح کے وقت 151 آبادکاروں نے مسجد اقصی پر دھاوا بولا جبکہ نمازِ ظہر کے بعد 100 مزید آبادکار مسجد میں داخل ہوئے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ دھاوے وقفے وقفے سے ٹولیوں کی شکل میں کیے گئے۔
عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صہیونی آبادکار مسجد اقصی کے مغربی حصے میں واقع باب المغاربہ کے راستے داخل ہوئے اور ان کے ساتھ قابض اسرائیلی پولیس کے اہلکار موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان یلغاروں کے دوران کھلی خلاف ورزیاں ہوئیں جن میں مسجد کے صحنوں میں تلمودی دعائیں اور مذہبی رسومات کی ادائیگی بھی شامل تھی۔
حانوکاہ کی تقریبات گذشتہ اتوار کی شام شروع ہوئیں جو ایک ہفتے تک جاری رہتی ہیں۔ اس عرصے میں عموماً مسجد اقصی پر آبادکاروں کی یلغاروں میں نمایاں اضافہ دیکھا جاتا ہے۔
اسی تناظر میں القدس گورنری نے گذشتہ منگل کو بتایا کہ قابض حکومت کے سربراہ بنجمن نیتن یاھو نے اپنی اہلیہ اور امریکی سفیر مايك ہکابی کے ہمراہ دیوار براق کے قریب نام نہاد یہودی رسومات ادا کیں جہاں حانوکاہ کے موقع پر شمعیں روشن کی گئیں۔
القدس گورنری نے اس اقدام کو دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو جان بوجھ کر مجروح کرنے کی کوشش قرار دیا اور کہا کہ یہ مسجد اقصی کی حرمت کی کھلی پامالی ہے اور بین الاقوامی انسانی قانون اور عالمی قانونی فیصلوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیل مشرقی القدس بالخصوص مسجد الاقصی کو یہودیانے کی اپنی منظم پالیسی کے تحت مسلسل خلاف ورزیاں تیز کر رہا ہے تاکہ شہر کی عرب اور اسلامی شناخت کو مٹا دیا جائے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ قابض پولیس نے سنہ 2003ء سے یک طرفہ طور پر صہیونی آبادکاروں کو مسجد اقصی میں داخلے کی اجازت دے رکھی ہے جس کے بعد ہر سال دراندازی کرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
