اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیر پر تین ماہ کی عارضی پابندی کے بدلے دفاعی تعاون کی تجویز میں مشرقی القدس شامل نہیں اور ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی مغربی کنارے میں پابندی کے باوجود القدس میں تعمیرات جاری رہیں گی۔ صہیونی حکومتی عہدیداروں نے ایک بار پھر اپنے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ واشنگٹن اسرائیل کو دفاعی اور سفارتی امداد کے بدلے نوے دنوں تک یہودی آباد کاری پر پابندی میں القدس کو شامل نہ کرنے پر راضی ہوگیا ہے، مزید یہ کہ اس عارضی مدت کے خاتمے کے بعد امریکا یہودی کالونیوں کی تعمیر مزید روکنے کا مطالبہ بھی نہیں کرے گا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کے سرکاری ترجمان مارک رگیو نے کہا کہ مستقبل میں یہودی بستیوں کی تعمیر پر کسی پابندی میں مشرقی القدس ہر گز شامل نہیں ہوگا کیونکہ اسرائیل مغربی کنارے اور القدس میں واضح فرق کرتا ہے۔ ان کے بہ قول ماضی میں یہودی تعمیرات پر پابندی القدس پر لاگو نہیں ہوتی تھی اور آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا۔ دوسری جانب یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کے بدلے امریکی امدادی پیکج کو اسرائیل کے سامنے پیش کرنے والی دائیں بازو کی انتہاء پسند اسرائیلی پارٹی ’’شاس‘‘ نے ’’مشرقی القدس‘‘ سے یہودی تعمیرات پر پابندی ختم کرنے کے لیے واشنگٹن کی جانب سے تحریری ضمانت مہیا کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ پس پردہ ہونے والے سمجھوتوں پر بات کرتے ہوئے شاس کے ایک اعلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ پارلیمان میں امریکی پیشکش کے خلاف ووٹ نہ دینے کے بدلے ان کی جماعت کو یہ یقین دہانی بھی کرا دی گئی ہے کہ پابندی کی نوے روزہ مدت ختم ہوتے ہی اسرائیلی وزیر دفاع ایھود باراک مغربی کنارے میں سیکڑوں رہائشی یونٹس کی تعمیر کی منظوری دے دیں گے۔ تاہم امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے فلسطینی انتظامیہ کے ساتھ امن مذاکرات کی بحالی کی خاطر امریکی دفاعی تعاون کی پیشکش پر اسرائیل کی جانب سے تحریری ضمانت کی شرط کی حمایت سے انکار کیا ہے۔ واضح رہے کہ منگل کے روز اسرائیلی حکام نے مغربی کنارے میں یہودی کالونیوں کی تعمیر روکنے کی مدت میں توسیع کے بدلے امریکی مراعاتی پیکج پر حمایت کو اس بنا پر موخر کرنے کا اعلان کیا تھا کہ اسرائیل امریکی یقین دہانیوں کا تحریری ثبوت چاہتا ہے۔ اس پیکج کے تحت امریکا، اسرائِیل کو تین ارب ڈالرز مالیت کے بیس جدید ایف 35 جنگی طیارے مہیا کرنے پر غور کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ مغربی کنارے کی فلسطینی انتظامیہ اور اسرائیلی حکومت کے مابین امریکی ثالثی میں 02 ستمبر کو شروع ہونے والے مذاکرات یہودی بستیوں کی تعمیر کے معاملے پر تعطل کا شکار ہیں، اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے اور القدس میں یہودی آبادکاری کے منصوبوں پر عمل درآمد شروع کیے جانے کے بعد سے فلسطینی انتظامیہ اسرائیل سے کسی قسم کی امن بات چیت سے گریزاں ہے۔