غزہ کا محاصرے توڑنے کے لیے روانہ امدادی بحری جہاز ’’فریڈم فلوٹیلا‘‘ پر اسرائیلی خونریزی کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی اقوام متحدہ کی کمیٹی ترکی پہنچ گئی۔ کمیٹی اس سانحے کی تحقیقات کے لیے عینی شاہدین اور زخمیوں کے بیان لے گی۔
ترکی کی اناطولیا نیوز ایجنسی کے مطابق کمیٹی کے اراکین انقرہ، استنبول اور اسکندریہ میں 29 اگست تک بات چیت کے مختلف دور میں حصہ لیں گے۔
عالمی تحقیقاتی وفد اسی غرض کے لیے ترکی کی تشکیل کردہ کمیٹی کے تعاون سے اس سانحے کے زخمیوں اور عینی شاہدین کے بیانات سنے گی، اس دوران وہ ترکی کی مختلف وزارتوں اور تنظیموں کے ذمہ داران سے بھی ملاقات کرنے کے ساتھ فریڈم فلوٹیلا میں شریک ترکی کے تینوں جہازوں کا معائنہ کرے گی۔
کمیٹی کے ترکی پہنچنے کے بعد ترک وزیر خارجہ احمد داؤد اوگلو نے کمیٹی کے رکن ڈیسمنڈ ڈی سلوا سے ملاقات کی اور ترک جہاز ’’ماوی مرمارہ‘‘ پر اسرائیلی جارحیت کے متعلق تبادلہ خیال کیا۔
ترک عہدیداروں کے مطابق اوگلو نے اس ملاقات کے دوران کہا کہ اس سانحے پر عالمی موقف انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس سے معاملے کے تصفیے اور امن کے قیام میں بڑی مدد ملے گی اور یہ واضح ہو جائے گا کہ کوئی بھی ملک قانون بین الاقوام سے برتر نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اقوام متحدہ اور اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون کی جانب سے تشکیل کردہ دونوں کمیٹیوں سے بھرپور تعاون کرے گا انہوں نے امید ظاہر کی کہ صہیونی ریاست اسرائیل بھی اس ضمن میں عالمی کمیٹیوں کی مدد کرے گا۔ وزیر نے کہا کہ وہ کمیٹی کی جانب سے کسی بھی سوال کا جواب دینے کو تیار ہیں۔
اقوام متحدہ کا ترکی پہنچنے والا وفد تین اراکین پر مشتمل ہیں جس کی سربراہی عالمی عدالت انصاف کے سابقہ سربراہ جج ہڈسن فیلپس ہیں، کمیٹی نے پچھلے ہفتے فریڈم فلوٹیلا میں شرکت کے لیے برطانیہ اور جنیوا سے روانہ ہونے والے رضا کاروں کے بیانات سے اپنی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔
کمیٹی اسرائیلی بحریہ کی جانب سے 31 مئی کو عالمی امدادی قافلے پر کیے جانے والے حملے کے حقائق جاننے کے لیے معلومات جمع کرنے میں مصروف ہیں، اسرائیل نے قافلے میں شریک ترک جہاز ’’مرمارہ‘‘ پر حملہ کر کے نو ترک رضاکاروں کو شہید اور درجنوں دیگر افراد کو زخمی کر دیا تھا۔