مقبوضہ مغربی کنارے میں اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے حامیوں کی عباس ملیشا کے ہاتھوں اغوا کی کارروائیوں کا سلسلہ بغیر کسی روک ٹوک جاری ہے۔ جمعہ کے روز جاری کردہ حماس کے ایک بیان کے مطابق اغوا کی یہ کارروائیاں نابلس، رام اللہ، طولکرم اور قلقیلیہ کے علاقوں میں ہوئیں۔ بیان کے مطابق عباس ملیشیا کے ارکان نے قلقیلیہ کے علاقے سے نجاح یونیورسٹی کے طالب علم ھمام الشنطی کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کر لیا۔ اسرائیلی جیل سے حال ہی میں رہا اور ماضی میں کئی مرتبہ اغوا کئے جانے والے سامر ابو عصب کو ایک مرتبہ پھر عباس ملیشیا کے ارکان اغوا کر کے نامعلوم مقام پر لے گئے۔ اسی علاقے میں متعدد دوسرے فلسطینی نوجوانوں کے گھروں پر چھاپوں کے دوران انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ گرفتار کئے جانے والے متعدد نوجوان عباس اتھارٹی کی جیلوں سے رہا ہوئے تھے اور انہیں عباس ملیشیا کئی بغیر پہلے بھی اغوا کر چکی ہے۔ نابلس ضلع کے قبائلی دیہات عصیرہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان راسم صالح کو پوچھ گھچ کے بہانے تھانے بلوایا کر اغوا کر لیا گیا۔ ادھر رام اللہ کے الجلزوں کیمپ سے تعلق رکھنے والے احمد سمیح شتات کو ایک مرتبہ پھر عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے اغوا کر لیا۔ یاد رہے کہ شتات کئی برس اسرائیل عقوبت خانوں میں گذار چکے ہیں۔ نیز جامعہ القدس کے طالب علم محمد شریتح کے اغوا کی بھی اطلاعات ہیں۔ دوسری جانب نابلس کے رہائشی عبد الحکیم قدح کو عباس ملیشیا کے ہاتھوں اغوا ہوئے پینتالیس روز گذر چکے ہیں. مسٹر قدح پہلے بھی طویل مدت کے لئے عباس ملیشیا کے پاس یرغمال رہ چکے ہیں۔ اس دوران ان پر شدید تشدد کیا جاتا رہا ہے۔ عبد الحکیم قدح عباس ملیشیا کے ہاں دو سال انتظامی نظر بندی گذارنے کے بعد رہا ہوئے تھے۔ اسرائیلی سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مسلسل کوارڈنیشن کے بعد صہیونی حکام نے رام اللہ کے علاقے سے بیرزیت یونیورسٹی کی طلبا یونین کے دو عہدیداروں عمران مظلوم اور احمد حجہ کو شہر کے گرد فلائنگ ناکہ لگا کر حراست میں لیا گیا۔ یاد رہے کہ مغربی کنارے کے تعلیمی اداروں میں اسلامی بلاک سے تعلق رکھنے والے سرگرم طلباء کی اسرائیلی حکام اور عباس ملیشیا کے کی ہاتھوں گرفتاریوں کا یہ سلسلہ اس لئے شروع کیا گیا تاکہ یہ لوگ بیرزیت یونیورسٹی سمیت دوسرے تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کے انتخابات میں حصہ نہ لے سکیں۔