یورپی ممالک کی بیس غیر سرکاری تنظیموں نے مشترکہ طور پر غزہ کی معاشی ناکہ بندی مکمل طور پر اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے. یورپی یونین کے صد دفتر برسلز سے یورپی یونین کی وزیرخارجہ کیتھرین اشٹون کے نام ایک خط میں غیرسرکاری تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے جزوی طور پرغزہ کی معاشی ناکہ بندی کا خاتمہ مسئلے کا قابل قبول حل نہیں. عالمی برادری اور یورپی یونین مل کرغزہ کی معاشی ناکہ بندی ختم کرانے کے لیے اسرائیل پردباٶ ڈالیں.خط میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے تسلسل کو چار سال ہو چکے ہیں. شہر میں انسانی زندگی بدترین بحران کا شکار ہے. جہاں بنیادی ضرورت کی اشیا خوراک اور ادیات ناپید ہیں. بے روزگاری اور غربت عام ہے جس کی وجہ سے نظام زندگی درھم برھم ہو کررہ گیا ہے. یورپین تنظیموں نے کیتھرین اشٹون کے نام خط میں غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے ان سے پانچ مطالبات پیش کیے ہیں. خط میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی درآمدات وبرآمدات پرعائد پابندی اٹھائی جائے، شہریوں کو نقل وحرکت کی اجازت دی جائے.غزہ کے بارڈر اور راہداریوں کو کھولا جائے اور عوام کو آمد و رفت کی اجازت فراہم کی جاہے.غزہ کو امدادی سامان، تعمیراتی سامان، زراعت اور ماہی گیری سے متعلق سامان کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے. واضح رہے کہ یورپی یونین کو لکھے گئے خط کے مسودے میں انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن، ایمنسٹی انٹرنیشنل، النجدہ الاسلامیہ فرانس اور نارویجن پناہ گزین کونسل کےسربراہان کے دستخط ثبت ہیں.