غزہ کا صہیونی محاصرہ ختم کرنے کیلئے قائم یورپی مہم کی جانب سے دوسرا قافلہ آزادی اگلے ماہ غزہ کے لیے روانہ ہو گا، بحری قافلہ اس وقت اہل غزہ کی نصرت کے لیے روانہ ہو رہا ہے جب تمام دنیا کی جانب سے 15 لاکھ اہل غزہ کا چار سالہ محاصرہ ختم کرنے کی آوازیں بلند کی جا رہی ہیں۔ ’’محاصرہ مخالف یورپی مہم‘‘ کے سرکاری ترجمان اور ’’انجمن فلسطین‘‘ کے رکن انور غربی نے بتایا کہ رواں سال 31 مئی کو اہل غزہ کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے روانہ امدادی بحری قافلے ’’فریڈم فلوٹیلا‘‘ پر اسرائیلی جارحیت کے بعد دوسرے قافلہ آزادی کا اعلان کیا گیا تھا۔ جس پر اب عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ غربی نے بتایا کہ دوسرے امدادی قافلے کے ہمراہ اہل غزہ کے لیے تیار گھر بھی بھیجے جا رہے ہیں کیونکہ جنوری 2009ء میں اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری سے تباہ ہونے والے گھر اب تک تعمیر نہیں ہو سکے ہیں اور شہری تاحال کیمپوں میں مقیم ہیں۔ قافلے میں مریضوں کے لیے ادویات اور دیگر تمام ضروریات زندگی کی اشیا بھی ہونگیں۔ غربی نے کہا کہ قافلہ روانہ کرنے سے قبل یورپی پارلیمان کے وفود غزہ کے دورے کر چکے ہیں جن میں سوئٹزر لینڈ اور جرمنی کے اراکین پارلیمان کے دورے قابل ذکر ہیں۔ وفود کے شرکاء نے ’’اونروا‘‘ کی ڈائریکٹر جان گینگ کی موجودگی میں اسرائیلی وحشیانہ کارروائیوں سے ہونے والے نقصانات بالخصوص بمباری میں اقوام متحدہ کے تباہ شدہ سٹور کا معائنہ کیا ہے۔ اس موقع پر سوئٹزر لینڈ کے قافلے کے ڈائریکٹر ’’اڈیر ڈیمرٹس‘‘ نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ قافلہ عالمی قوانین کے تحت غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے اپنا سفر شروع کر دے گا۔ ڈیمرٹس نے واضح کیا کہ قافلے میں بہت سے تنظیمیں، فنکار، فٹ بال کے کھلاڑی جرمن پارلیمان سوشلسٹ پارٹی کی پالیسی کمیٹی کے سربراہ کارلوس ساموروکا جیسے پارلیمنٹیرینز شرکت کر رہے ہیں، اس کے علاوہ سوئٹزرلینڈ کے اراکین پارلیمان، آرٹسٹ اور دیگر معروف شخصیات بھی اہل غزہ کے ساتھ اظہار یک جہتی کرنے کے لیے قافلے کے ہمراہ ہیں۔ ڈیمرٹس نے بتایا کہ سوئٹزر لینڈ کے شہریوں کی بڑی تعداد نے قافلے کے منتظمیں سے رابطہ کر کے قافلے میں شمولیت کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قافلے کے لیے فنڈز عام شہریوں اور غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے مہیا کیے گئے ہیں۔