یورپی یونین کی مشترکہ پارلیمان نے اسرائیل کی طرف سے غزہ کی چار سال سے جاری معاشی ناکہ بندی فوری طور پر اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ جمعرات کے روز اسٹراسنبرگ میں ہونے والے یوپی یونین کی مشترکہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے خاتمے اور دو ہفتے قبل امدادی سامان لے کرغزہ آنے والے امدادی بحری بیڑے “فریڈم فلوٹیلا” پر اسرائیلی حملے کی مذمت سے متعلق قرارداد پیش کی گئی. یہ قرارداد470 اراکین کی بھاری اکثریت سے منظور کی گئی جبکہ اس کی مخالفت میں صرف 56 ووٹ آئے۔ یورپی پارلیمنٹ نے اپنی قرارداد میں غزہ کی معاشی ناکہ بندی اور اس سے پیدا ہونے والے انسانی بحران پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور اقوام متحدہ، اسرائیل اور یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کا محاصرہ ختم کر کے امدادی سامان کو غزہ تک رسائی کے ساتھ ساتھ شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت کو یقینی بنائیں۔ قرارداد میں کہا گیا کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے باعث شہر میں غربت، بے روز گاری اور بیماریوں کا دو دورہ ہے۔ شہر کی 80 فیصد آبادی امدادی سامان پر زندگی بسر کر رہی ہے جبکہ غربت کے باعث 60 فیصد کو مناسب خوراک دستیاب نہیں. بے روزگاری کی شرح 50 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ جنگ سے تباہ حال شہر کے سینکڑوں خاندان مکانات کے بجائے عارضی خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ قرارداد میں غزہ کے لیے امدادی سامان کی کھیپ لے کرآنے والے جہاز فریڈم فلوٹیلا پرجارحیت کی بھی شدید مذمت کی گئی اور یورپی یونین سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ دوبارہ امدادی قافلوں کو غزہ روانہ کرنے کے انتظامات کریں۔ دوسری جانب غزہ کی معاشی ناکہ بندی اٹھانے کے لیے سرگرم یورپی مہم نے یورپی پارلیمان کی قرارداد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس قرارداد پرعمل درآمد کو یقینی بنائیں۔ یورپی مہم نے جمعرات کے روز برسلز میں اپنے دفتر سے جاری بیان میں کہا کہ قرارداد کی حد تک یورپی پارلیمنٹ کا یہ اقدام قابل قدر ہے تاہم اسے کاغزی کارروائی تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی اٹھانے اور فریڈم فلوٹیلا سے ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، یورپی پالیمان قرارداد کے بعد شہر کی معاشی ختم کرانے کے لیے امدادی قافلوں کی تیاری کریں۔ قرارداد میں غزہ کی سرحد کے مشترکہ کنٹرول کی حمایت کرتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان مزاکرات کا سلسلہ از نو شروع کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔