یورپی پارلیمنٹ کی سابق صدر لویزا مورگینٹینی نے عالمی برادری، یورپی یونین، تمام عالمی پارلیمنٹیرینز، انسانی حقوق اور آزادی و جمہوریت کے لیے کام کرنے والے اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کی طرف سے بیت المقدس سے فلسطینی پارلیمنٹیرینز کی شہر بدری کے فیصلے پر عمل درآمد روکنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ منتخب اراکین پارلیمان کو اسرائیلی حکومت کی طرف سے شہر سے نکال باہر کرنے اور ان کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ مسلمہ عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے. اسرائیل کے اس ظالمانہ فیصلے کے خلاف عالمی پارلیمنٹیرینز اور اس سے متعلقہ تمام اداروں کو اپنا موثر کردار ادا کرنا چاہیے۔ یورپی پارلیمان کی سابق صدر نے اسرائیلی جیلوں میں قید سلاسل فلسطینی اراکین قانون ساز کونسل کی رہائی کے لیے سرگرم مہم کے نام اپنے ایک کھلے خط میں قابض اسرائیل کی طرف سے القدس کے شہریوں کے خلاف ظالمانہ اور انتقامی پالیسی، شہر کو یہودیت میں تبدیل کرنے، اس کے اصل باشندوں کو بے گھر کرنے اور شہریوں سے ان کی شہریت ختم کرنے جیسے اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔ انہوں نے یقین دلایا کہ یورپ اور عالمی سطح پر فلسطینی اراکین قانون ساز کونسل کے حوالے سے کیے گئے کسی بھی حمایتی اقدام کی وہ کھل کر حمایت کریں گی اور غیر قانونی طور پر فلسطینی مجلس قانون ساز کے ممبران کی القدس بدری پر متاثرین کو ہر قسم کی قانونی معاونت فراہم کی جائے گی۔ یورپی راہنما نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے القدس کے ایک سابق وزیر اور تین اراکین قانون ساز کونسل کو شہر بدر کرنے کا فیصلہ نہایت ظالمانہ اور پارلیمانی تحفظ کے بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ یاد رہے کہ اسرائیل نے حال ہی میں فلسطینی مجلس قانون ساز کے اراکین، محمد عطوح، محمود طوطح اور سابق وزیر خالد ابو عرفہ کو یکم جولائی سے شہر بدر کرنے کا حکم دیا ہے۔