مختلف یورپی ممالک کے اراکین پارلیمان نے فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب سے اسرائیلی جنگی جرائم کے حوالے سے گولڈ سٹون کی رپورٹ پربحث کو موخر کرنے کی سفارش پرشدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یورپی پارلیمنٹ کے ذرائع کے مطابق جمعرات کے روز اراکین پارلیمان نے اپنے بیانات میں کہا کہ اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کے سربراہ رچرڈ گولڈ سٹون کی رپورٹ پر عالمی ادارے میں بحث رکوانا افسوس ناک اقدام ہے، ا س اقدام سے ایک ظالم کو اس کے ظلم کی سزا دینے کے بجائے ظالمانہ اقدامات جاری رکھنے کا مزید موقع فراہم ہو گا۔ اسرائیل نے غزہ جنگ کے دوران انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں کیں جس پراس کے خلاف قانونی چارہ جوئی ناگزیر ہے۔ اراکین پارلیمان نے اپنی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین میں اسرائیل کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالی سے متعلق گولڈ سٹون کی رپورٹ پر بحث کرانے کی سفارش کریں تاکہ ریاستی دہشت گردی کے مرتکب اسرآئیل کو اس کی سزا دی جا سکے۔ گولڈ سٹون کی رپورٹ کا تعلق صرف فلسطینی عوام کے مسائل کے ساتھ مربوط نہیں بلکہ یہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے، انسانی حقوق کی پامالی کے حوالے سے اسرائیل کے خلاف کارروائی کے لیے عالمی برادری کے پاس سے اس سے بہتر موقع نہیں ہوسکتا۔ اقوام متحدہ اس موقع کو ضائع کرنے کے بجائے انصاف کے مطابق اس رپورٹ کے مطابق تحققیا کرتے اور ملزموں کو قرار واقعی سزا دلائے تاکہ آئندہ انسانی حقوق کی پامالی کی راہ روکی جا سکے۔ دوسری جانب یورپی ذرائع کے مطابق اراکین پارلیمان کے مختلف گروپوں نے صدر محمود عباس کے رپورٹ مخالف موقف اختیار کرنے پران کے اعزاز میں منعقدہ کسی بھی تقریب کے بائیکاٹ پرغور شروع کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یورپ میں محمود عباس کی آمد اور کسی بھی تقریب میں ان کی شرکت کی صورت میں تقریب کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔ ادھر برطانوی لارڈ کونسل نے بھی محمود عباس کی طرف سے گولڈ سٹون کی رپورٹ میں بحث کو موخر کرانے پرشدید افسوس کا اظہار کیا ہے۔ لارڈز کونسل کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ محمود عباس کے اقدام سے نہ صرف برطانوی نمائندگان کو افسوس ہوا بلکہ یہ واقعہ پوری دنیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے تشویشناک ہے اور افسوسناک ہے۔