اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیت میں تبدیل کرنے اور مسلمانوں کے تاریخی اور تہذیبی ورثے کو ختم کرنے کے لیے نت نئے نئے منصوبوں کا انکشاف ہو رہا ہے. مسجد اقصیٰ کی تعمیر ومرمت کے ذمہ دار ادارے”اقصیٰ فاٶنڈیشن نے اپنے ایک تازہ بیان میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے بیت المقدس کی تمام مساجد کو یہودی معبد میں تبدیل کرنے کے لیے کئی ملین ڈالرز کی رقم مختص کر رکھی ہے.تنظیم کا کہنا ہے کہ بیت المقدس میں وادی سلوان میں مسجد عین سلوان اور برج نوطیر کے مقام پر ایک دوسری مسجد کو فوری طور پر یہودیت میں تبدیل کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے. اقصیٰ فاٶنڈیشن نے بتایا ہے کہ اسرائیلی وزارت سیاحت نے حال ہی میں 05 ملین ڈالرز کی رقم بیت المقدس میں موجود یہودی عبادت گاہوں کی تعمیر و مرمت اور ان کی توسیع کے لیے مختص کی تھی، لیکن یہ تمام رقم یہودی معابد کی توسیع کے بجائے مساجد کو صہیونی عبادت گاہوں میں بدلنے کے لیے مختص کی گئی ہے. اقصیٰ فاٶنڈیشن کا کہنا تھا سنہ 1948ء اور 1967ء کی جنگوں میں قبضے میں لیے گئے علاقوں اور بیت المقدس میں موجود تمام مساجد کو یہودیت میں تبدیل کرنے کی سازش کی جا رہی ہے. تنظیم نے فلسطینی شہریوں پر زور دیا کہ وہ مساجد کو یہودیوں کی دست برد سے بچانے کے لیے انہیں ہمہ وقت آباد رکھیں تاکہ اسرائیل کو مساجد پر حملوں کا موقع نہ ملے.