غزہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
غزہ کے اندر قابض اسرائیل کے لیے کام کرنے والی مقامی ملیشیا کے سربراہ یاسر ابو شباب کی ہلاکت نے صہیونی میڈیا کے بیانیے کو شدید بحران سے دوچار کر دیا ہے۔ واقعے کی تفصیلات پر اسرائیلی اداروں میں نہ صرف تضاد پایا جاتا ہے بلکہ سکیورٹی حلقوں نے اسے غزہ میں مقامی ایجنٹ فورس تشکیل دینے کے اسرائیلی منصوبے کے دھڑام سے گرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔
عبرانی چینل 12 کا کہنا ہے کہ ابو شباب مسلح جھڑپ میں زخمی ہو کر بئرسبع کے سوروکا ہسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ دم توڑ گیا۔ تاہم سرکاری اسرائیلی ریڈیو نے ایک نہیں بلکہ دو مختلف بیانیے جاری کیے۔
ایک میں اسے ’’خاندانی تنازع‘‘ کا شاخسانہ کہا گیا اور دوسرے میں دعویٰ کیا کہ فلسطینی مزاحمت نے ایک منظم گھات لگا کر اسے ہلاک کیا۔
اسرائیلی ریڈیو نے انکشاف کیا کہ قابض فوج کے اعلیٰ سکیورٹی حکام ابتدا ہی سے غزہ میں صہیونی مفاد کے لیے ’’مقامی ملیشیا‘‘ کھڑی کرنے کی کوششوں کے خلاف تھے۔ ان کے مطابق یہ منصوبہ جنوبی لبنان کی کٹھ پتلی فوج کی طرح چند گھنٹوں میں بکھر جانے کے لیے کافی تھا۔
پلیٹ فارم ’’حدشوت لو تسنزورا‘‘ نے بتایا کہ ابو شباب اور اس کا قریبی ساتھی غسان دہینی ’’حماس کی مکمل گھات‘‘ میں پھنس کر مارے گئے، جب کہ چینل ’’کان‘‘ نے ہلاکتوں کی تعداد زیادہ بتائی۔ کچھ اسرائیلی سکیورٹی ماہرین نے تو یہ بھی کہا کہ ابو شباب داخلی تنازعے میں اپنے ہی آدمی دہینی کے ہاتھوں مارا گیا۔
غزہ کے عوام نے اس خبر کے سامنے آتے ہی خوشی کا اظہار کیا۔ خان یونس کے ساحلی علاقے المواصی میں فائرنگ کی آوازیں گونجتی رہیں، جو اس بات کا اعلان تھیں کہ فلسطینی معاشرہ ایسے عناصر کے لیے کوئی جگہ نہیں چھوڑتا جو قابض قوت کے لیے راہ ہموار کریں۔
ابو شباب جنوبی غزہ کے شہر رفح میں اسرائیلی فوجی سرپرستی میں رہ رہا تھا۔ تل ابیب کا خیال تھا کہ اسے مقامی نمونے کے طور پر استعمال کر کے پورے غزہ کو ایک متبادل انتظامی ڈھانچے میں بدلا جا سکتا ہے، مگر فلسطینی عوام نے اس منصوبے کو خاک میں ملا دیا
اس کا نام اس وقت نمایاں ہوا جب القسام بریگیڈز نے 30 مئی 2025ء کو وہ ویڈیو جاری کی جس میں اسرائیلی ’’مستعربین‘‘ یونٹ رفح کے مشرقی علاقے میں گھات میں آ کر بری طرح تباہ ہوا۔ بارودی سرنگوں سے بھرے گھر کے اندر ہونے والا دھماکہ صہیونی فورس کے لیے بھاری نقصان کا باعث بنا جس کے بعد ابو شباب اسرائیلی منصوبہ سازی میں عملی طور پر بے کار ٹھہر گیا۔
اسرائیلی اعترافِ شکست
عبرانی چینل 13 نے کھل کر کہا کہ “جو لوگ سمجھتے تھے کہ ابو شباب غزہ کا نظم سنبھال سکتے ہیں، آج انہیں صاف جواب مل گیا، منصوبہ ختم ہوا، ابو شباب صاف کر دیا گیا”۔
چینل 12 نے بھی اعتراف کیا کہ”مہینوں تک اسے تربیت دی گئی مضبوط کیا گیا، مقامی ملیشیا کی قیادت سونپ کر قانونی حیثیت دینے کی کوشش کی گئی۔ مقصد حماس کا متبادل کھڑا کرنا تھا، مگر انجام وہی ہوا: منصوبہ گر گیا، حماس باقی رہی”۔
یاسر ابو شباب کی ہلاکت، چاہے جس بیانیے سے جوڑی جائے، اس حقیقت کو پختہ کرتی ہے کہ غزہ میں اسرائیل کا کسی مقامی گماشتہ ڈھانچے کے ذریعے غلبہ قائم کرنے کا منصوبہ مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔