اسماعیل ھنیہ کی قیادت میں فلسطینی حکومت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ظلم کے مقابلے میں مزاحمت تمام فلسطینیوں کا بنیادی حق ہے۔ تمام دساتیر ور بین الاقوامی کنونشنز اس حق کی ضمانت فراہم کرتے ہیں۔ مرکز اطلاعات فلسطین کو ھنیہ حکومت کی طرف سے ارسال کردہ بیان میں اقوام متحدہ میں غزہ جنگ سے متعلق پیش کی جانے والی رپورٹ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس رپورٹ میں سویلین اسرائیلیوں کی ہلاکت پر کسی قسم کی معذرت نہیں کی گئی۔ رپورٹ میں درج بعض امور کی تفسیر سیاق و سباق سے ہٹ کر کی گئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ “ہمیں اقوام متحدہ کی طرف سے اس رپورٹ پر کسی قسم کا فیڈ بیک نہیں ملا۔ جہاں تک مزاحمتی تنظیموں کے راکٹ حملوں میں سویلین اہداف کا نشانہ بننے کا تعلق ہے تو اس الزام کی کسی آزاد ذریعے سے تصدیق یا ثبوت نہیں ملا۔ اسرائیل انسانی حقوق کی کسی تنظیم یا ادارے سے تعاون کرنے کو تیار نہیں ہے ایسے میں تل ابیب کی طرف سے پیش کی جانے والی من گھرٹ کہانیوں پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل نے غزہ جنگ کے دوران جان بوجھ کر عام فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنایا۔ اس مقصد کے لئے تل ابیب نے بین الاقوامی طور پر ممنوعہ اسلحہ استعمال کیا۔ نہتے شہریوں پر بمباری کے دوران اسرائیل نے ان کے گھر، مساجد، سکول، کمیونٹی ادارے اور حتی کہ بین الاقوامی اداروں کو بلا امتیاز نشانہ بنایا۔ یاد رہے کہ اقوام متحدہ کو پیش کی جانے والی رپورٹ فلسطینی حکومت کے نام سے پیش کی گئی ہے۔ اسے حماس یا دوسری مزاحمتی تنظمیوں کے نام سے عالمی ادارے کے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔