مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیانے اور فلسطینیوں کی شہر سے بے دخلی کی صہیونی کوششیں مسلسل جاری ہیں۔ اس سلسلے میں اخبار ’’ ھارٹز‘‘ نے ایک نئے منصوبے کا انکشاف کیا ہے جس کے مطابق ’’ڈسٹرکٹ کمیٹی فار پلاننگ اینڈ بلڈنگ‘‘ نے اگلے 50 سال کے لیے ھیکل سلیمانی پر مشتمل شہر کا ایک توسیعی نقشہ جاری کیا ہے۔ اس نقشے کو اگلے ماہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو اور امریکی صدر براک اوباما کے مابین ہونے والی ملاقات میں تصدیق کے لیے پیش کیا جائے گا۔ ’’ بلدیہ ناظم نیر برکات نے مقبوضہ بیت المقدس کے لیے ھیکل سلیمانی پر مشتمل پہلا نقشہ تیار کر لیا‘‘ کے عنوان سے دی گئی اپنی رپورٹ میں اخبار ھارٹز نے کہا ہے کہ مذکورہ کمیٹی چاہتی ہے کہ اگلے کچھ ہفتوں میں شہر کی توسیع و ترقی کا نیا نقشہ جس میں ہیکل سلیمانی بھی موجود ہو منظور ہو جائے۔ اس ضمن میں 1967 ء میں مقبوضہ بیت المقدس پر اسرائیلی قبضے کے بعد اس شہر کے ھیکل سلیمانی والے نقشے پر بات ہو رہی ہے۔ اسی طرح یہ نقشہ شہر کے مشرقی حصے میں صہیونی کالونیوں کی توسیع کو بھی واضح کر رہا ہے۔ اخبار نے مزید کہا ہے کہ ’’ اس نفشے کی منظوری کی وجہ سے یکطرفہ طور پر مشرقی آبادیوں کو شہر میں شامل کرنے کو قانونی بنا دے گی۔ اخبار نے واضح کیا ہے کہ مشرقی القدس میں یہودی عمارات کے لیے تجویز کردہ اراضی کا بڑا حصہ خاص عرب شہریوں کی زمین شمار ہوتی ہے۔ ھارٹز کےمطابق اس نقشے کو اعتراضات کے لیے پیش کیا جائے گا جو اس نقشے کی منظوری کا تقریبا آخری مرحلہ ہو گا۔ تاہم اس نقشے کی منظوری کے بعد اس قسم کے منصوبوں پر شاذ و نادر ہی کوئی اعتراض ہوتا ہے۔ اخبار کے مطابق اس نقشے پر درجنوں انجینئروں اور ماہر تعمیرات نے کام کیا ہے۔ یہ فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ اس نقشے کو 1959 ء میں تیار کردہ نقشے کی جگہ پر رکھا جائے گا۔ یاد رہے کہ اس منصوبے پر اب تک عالمی تنظیموں کی طرف سے کوئی احتجاج سامنے نہیں آیا۔