فلسطین ڈیموکریٹک فرنٹ فار لبریشن آف فلسطین نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز کے بیانات سے ایک بار پھر اس “دو ریاستی حل” کا جھوٹ آشکار ہوتا ہے جس کا وعدہ امریکا نے کیا تھا اور جس کا امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے آخری ملاقات میں اعادہ کیا تھا۔
یہ بیان اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز کے جرمن پریس کو دیئے ایک انٹرویو میں سامنے آیا ہے۔ ان کا یہ بیان “یروشلم پوسٹ” نے دوبارہ شائع کیا جس میں اس نے کہا تھا کہ ان کی حکومت کسی بھی حل میں فلسطینی ریاست کے قیام کی اجازت نہیں دے گی۔
جمہوری محاذ برائے آزادی فلسطین نے اسرائیلی وزیر دفاع کے اس بیان کو مناقانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ گینٹز کے بیانات اور ان سے پہلے ان کے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ اور اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لپیڈ ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ قابض ریاست مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے بین الاقوامی مطالبات پر عمل کرنے کے بجائے من مانی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کے جائز قومی حقوق اور اس کی آزاد اور مکمل خودمختار ریاست کا قیام، القدس کو اس کا دارالحکومت بنانے اور سنہ 1967ء کی جنگ سے قبل والی پوزیشن پر واپس جانے سے کھل کرانکار کررہا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ درحقیقت وہ تدبیریں ہیں جن کا مقصد امریکا کے تعاون سے مغربی کنارے میں اپنے آبادکاری کے منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے وقت حاصل کرنا، القدس شہر کو یہودیت میں تبدیل کرنا اور مسجد اقصیٰ پر اپنا ناجائز تسلط قائم کرکے یہودی آباد کاروں کو وہاں تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائی کی اجازت دینا ہے۔