اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو اسلامی تحریک مزاحمت۔ حماس۔ کے ہاں قید صہیونی جنگی قیدی گیلاد شالیت کے حوالے سے ملک کے اندر سے شدید دباؤ کا سامنا ہے،جس کے بعد حکومت نے حماس کی قیدیوں کے تبادلے سے متعلق پیش کردہ فہرست کے مطابق قیدیوں کی ڈیل پر دوبارہ غور شروع کیا ہے، دوسری جانب حکومت کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ گیلاد کی رہائی سے متعلق تل ابیب اپنی کڑی شرائط پر قائم ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکومت حماس کی فراہم کردہ فہرست کے مطابق دو اہم فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پرغور کر رہی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل بعض فلسطینی قیدیوں کو مجبورا ًرہا کرنے پر غور کر رہا ہے، تاہم صہیونی حکومت کی جانب سے حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل میں یہ شرط رکھی جائے گی کہ خطرناک نوعیت کے قیدی رہائی کے بعد مغربی کنارے یا بیت المقدس میں قیام کے بجائے غزہ یا فلسطین سے باہر چلے جائیں گے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے قیدیوں کے تبادلے میں کسی نئی پیش رفت پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے اسرائیل کے عبرانی اخبار”یدیعوت احرونوت” نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل حماس سے قیدیوں کے تبادلے کے کسی بھی معاہدے میں فدائی حملوں میں ملوث قیدیوں اور فتح کے سخت گیر راہنما مروان برغوثی کو رہا نہیں کرے گا جبکہ انگریزی اخبار”یروشلم پوسٹ” کا کہنا ہے کہ حکومت حماس کے ساتھ قیدیوں کی ڈیل کے سلسلے میں 450 سے550 قیدیوں کو رہا کر سکتی ہے، کیونکہ بنجمن نیتن یاھو اندرونی سطح پر جس تنقید اور دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، اس کے لیے انہیں گیلاد شالیت کی رہائی کے لیے یہ قیمت چکانا ہو گی۔