فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب سے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے مندوب رچرڈ گولڈ سٹون کی غزہ میں اسرائیلی جنگی جرائم سے متعلق تیار کردہ رپورٹ اور اس کی اقوام متحدہ میں ووٹنگ رکوانے کے پس پردہ عناصر رفتہ رفتہ بے نقاب ہوتےجا رہے ہیں۔ فلسطینی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ گولڈ سٹون کی رپورٹ پربحث میں تاخیر کا فیصلہ جہاں امریکا اور اسرائیل نے کیا وہیں فلسطینی اتھارٹی کی قیادت بھی اس میں برابر کی شریک رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ پربحث میں تاخیر کا فیصلہ صدر محمود عباس، یاسرعبدربہ اور صائب عریقات نے غیر آئینی وزیراعظم سلام فیاض سے مشاورت کے بعد کیا۔ جبکہ دوسری جانب امریکا اور اسرائیل نے سلام فیاض اور محمود عباس پردھمکی اور لالچ کے ذریعے گولڈ سٹون رپورٹ کی مخالفت کرنے کے لیے دباؤ ڈالا اور انہیں اس کے خلاف قآئل کیا۔ فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ گولڈ سٹون کی رپورٹ کے اقوام متحدہ میں پیش کیے جانے سے چند روز قبل امریکی حکام نے فلسطینی اتھارٹی کے اہلکاروں کوفون کرکے کہا کہ وہ اسرائیل کے خلاف جانے والی اس رپورٹ کی مخالفت کریں بصورت دیگر انہیں امریکا کہ جانب سے فراہم کی جانے والی امداد روک دی جائے گی فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان از سرنو امن بات چیت بھی شروع نہیں ہونے دی جائے گی۔ اس کے علاوہ اسرائیلی وزیر خارجہ لائبرمین نے فلسطینی صدر محمود عباس کو فون پردھمکی دی کہ اگر انہوں نے اسرائیل کے خلاف گولڈ سٹون کی اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پرمخالفت نہ کی تل ابیب غزہ جنگ کے دوران فلسطینی اتھارٹی اور فتح کے کردار کو بے نقاب کردیں گے۔ جس میں فتح اور محمود عباس نے اسرائیل کو حماس کے خلاف جنگ پر اکسایا تھا اور حماس کی حکومت کے خاتمے تک جنگ جاری رکھنے پر اصرار کیا تھا۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ فون پرلائبرمین کا لہجہ نہایت سخت تھا، انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے لیے اسرائیل سے تعاون کا یہ آخری موقع ہے۔ تعاون نہ کیاتھا تو اسرائیل غزہ جنگ کے دوران فلسطینی اتھارٹی عہدیداروں اوراسرائیلی حکام کے درمیان ہونے والے ٹیلیفونک رابطوں کو منظرعام پر لے آئیں گے۔ ادھر ایک خبر رساں ادارے”الشھاب” نے انکشاف کیا ہے کہ گولڈ سٹون کی رپورٹ کے اقوام متحدہ میں پیش کیے جانے سے چند روز پہلے واشنگٹن میں فلسطینی مندوبین اور اسرائیلی حکام کی ایک ان کیمپرہ میٹنگ ہوئی تھی،جس میں اسرائیلی حکام نے دباؤ کے ذریعے فلسطینی عہدیداروں سے گولڈ سٹون کی رپورٹ کی حمایت سے دستکش ہونے کی ضمانت حاصل کی تھی۔