شام اور لبنان میں انسانی حقوق اور سماجی بہبود کی 40 تنظیموں نے فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب سے گولڈ سٹون کی رپورٹ پربحث میں تاخیر کی سفارش کی شدید مذمت کی ہے۔ دونوں ملکوں میں قائم قومی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے جاری بیانات میں کہاگیا ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کی جانب سے غزہ میں اسرائیل کےء ہاتھوں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹ تیارکرنا ایک خوش ائند اقدام ہے تاہم فلسطینی اتھارٹی اور صدر محمود عباس کے ایما پر اس پربحث رکوانا اتنا ہی افسوسناک اور قابل مذمت اقدام ہے۔ بیانات کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطینی اتھارٹی کے سفیر ابراھیم خریشہ کی جانب سے گولڈ سٹون کی رپورٹ پر بحث کو موخر کرانے کی سفارش کراکے نہ صرف اسرائیل کو فرار کا موقع دیا ہے کہ انسانی حقوق سے متعلق دنیا بھر میں کی جانے والی کوششوں میں بھی رکاوٹ پیدا کی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے گولڈ سٹون سے متعلق اختیار کردہ موقف کے حق میں جو دلائل دیے گئے ہیں وہ تسلیم کیے جانے کے قابل نہیں کیونکہ اسرائیل نے جس طرح غزہ جنگ کے دوران انسانی حقوق کی پامالیاں کیں، ان کے تناظر میں اسرائیل کے خلاف قانونی کارروآئی رکوانے کے لیے کوئی بڑی سے بڑی دلیل بھی کافی نہیں۔ فلسطینی اتھارٹی فلسطینی عوام کو ملنے والے انصاف کی راہ میں صدر محمود ذمہ دار ہیں ان کے موقف کی وجہ سے فلسطینی عوام کو انصاف سے محروم ہونا پڑا۔ بیان میں کہاگیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اختیار کیے گئے موقف سے دنیا بھر میں انسانی حقوق کے لیے ہونے والی کوششوں کو دھچکا لگے گا، محمود عباس کی طرف سے گولڈ سٹون کی رپورٹ پربحث رکوانا فلسطین کے لیے عالمی یکجہتی کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔