فلسطینی جماعت”محاذ ازادی فلسطین” نے صدر محمود عباس کی جانب اسرائیل کو جنگی مجرم قرار دینے کی گولڈ سٹون کی رپورٹ کی اقوام متحدہ میں مخالفت کرنے پر فلسطینی اتھارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ دمشق میں محاذ آزادی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر محمود عباس کی جانب سے گولڈ سٹون کی رپورٹ پر عالمی انسانی حقوق کمیٹی میں ووٹنگ رکوانا نہایت بزدلانہ کارروائی ہے، یہ ایک سیاسی غلطی اور قومی جرم ہے، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی اتھارٹی گولڈ سٹون رپورٹ کی مخالفت کر کے اسرائیل کے گلے میں پڑنے والے طوق سے اسے نجات دلائی اور اسے قانون کے کٹہرے میں لانے سے بچاکر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ اسرائیل نے غزہ پر دہشت گردی کا ارتکاب کیا، جس پراسے انصاف کے کٹہرے میں لانا ضروری تھا، فلسطینی صدر نے اسرائیل کوعدالت کے کٹہرے سے بچا کر فلسطینی عوام کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم میں اسرائیل کے حوالے سے جو بزدلانہ موقف اختیار کیا وہ فلسطینی تحریک مزاحمت اورتحریک آزادی کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے۔ محاذ آزادی فلسطین نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ محمود عباس کی جانب سے گولڈ سٹون رپورٹ کی مخالفت کی مذمت کریں اور رپورٹ کی روشنی میں اسرائیل کو قانون کو کٹہرے میں لانے کے لیے ہرسطح پرکوششیں کریں۔ بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی اتھارٹی کو اپنے کیے کی سزا ضرور بھگتنا ہوگی، مجرم اسرائیلی ریاست کو تحفظ فراہم کرنے والوں کو فلسطینی عوام کسی صورت میں معاف نہیں کریں گے۔