اسرائیل کی شدت پسند صہیونی تنظیموں نے گنبد صخراء پر اسرائیلی پرچم لہرانے کی فرضی تصاویر کی بڑے پیمانے پر اشاعت اور تقسیم کی مہم شروع کر دی ہے جس سے القدس اور مغربی کنارے کی کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ القدس فاؤنڈیشن برائے آثار قدیمہ نے اس صہیونی تصویر کی تقسیم کی شدید مذمت کی ہے۔ فاؤنڈیشن نے جمعرات کے روز ایک بیان میں واضح کیا کہ انتہاء پسند یہودی جماعتوں نے گزشتہ دنوں اس تصویر کو بڑے پیمانے پر شائع کراکے تقسیم کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اس کے ساتھ ساتھ ذرائع ابلاغ میں مسجد اقصی پر مکمل قبضہ کر کے اس کی جگہ خیالی ھیکل سلیمانی تعمیر کرنے کی مہم بھی زورو شور سے شروع کر رکھی ہے۔ فاؤنڈیشن نے عرب اور اسلامی معاشرے سے نہ صرف اپنا موقف بیان کرنے بلکہ مسجد اقصی کی نصرت اور حفاظت کے لیے عملی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ فاؤنڈیشن کے مطابق القدس اور مسجد اقصی پر ہی امت مسلمہ کے مسقبل کا دار و مدار ہے۔ اقصی فاؤنڈیشن کے مطابق اس طرح کی تصاویر پھیلانے کا مقصد معاشرے میں اشتعال کو بڑھانا ہے۔ قابض اسرائیل نے اس کے علاوہ بھی پاگل پن پر مبنی متعدد مہمات شروع کر رکھی ہیں۔ فاؤنڈیشن کے بہ قول حالیہ اقدامات سے اسرائیل کے اصل ہدف بھی واضح ہو گیا ہے وہ ہر حال میں مسجد اقصی کو منہدم کر کے اس کی جگہ تیسرا ھیکل سلیمانی تعمیر کرنا چاہتا ہے۔ اپنے ناپاک ارادے پر عمل کے لیے اس نے ہمہ جہت کام شروع کر رکھا ہے بالخصوص حالیہ عرصے میں القدس اور مسجد اقصی میں اسرائیلی مجرمانہ کارروائیاں تیز ہو گئی ہیں۔ الاقصی فاؤنڈیشن نے کہا کہ مسجد اقصی اسلام کے ساتھ خاص ہے اور اس پر صرف مسلمانوں کا حق ہے۔ اسرائیلیوں کا یہاں ھیکل سلیمانی کا خواب صرف ایک خواب ہے جو کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا۔ اسرائیلی القدس اور مسلمانوں کے قبل اول اور حرم ثالت مسجد اقصی کو یہودیانے کی چاہے کتنی کوشش کرلے اس کو منہ کی کھانا پڑے گی۔