صہیونی ریاست اسرائیل کی جانب سے دہائیوں پر محیط مظالم کی داستان ختم ہونے میں نہیں آ رہی، صہیونی دہشت گردی سے بھرپور ایک اور تاریک ماہ 15 فلسطینیوں کی جان اپنے ساتھ لے گیا، یہ ہی نہیں مقدس سرزمین کے 400 مسلمان صہیونی اہلکاروں کے ہاتھوں زخمی ہونے کی تلخ یادوں سے بھی روشناس ہو چکے ہیں۔ اس ماہ شہید ہونے والوں میں تین بچے بھی شامل تھے، دیگر اضلاع کے مقابلے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی خونریز کارروائیاں زیادہ تھیں اور یہاں کے 08 فلسطینیوں نے جام شہادت نوش کر گئے۔ ہیومن رائٹس انٹرنیشنل سولی ڈیریٹی فاؤنڈیشن کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق جنوری 2010ء میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے فلسطینی شہریوں کے خلاف جارحانہ کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ سولی ڈیریٹی فاؤنڈیشن نے بتایا کہ اس ماہ اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں کے خلاف اپنی پکڑ دھکڑ مہم میں 55 بچوں سمیت 200 فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔ گرفتار شدگان میں سے 200 افراد مزدور پیشہ تھے جنہیں مقبوضہ فلسطین میں بغیر اجازت کام کرنے کے الزام میں پکڑا گیا، مغربی کنارے میں قائم چیک پوسٹوں اور مختلف کراسنگز پر بھی عام فلسطینی شہریوں کو مختلف حیلے بہانوں سے جیلوں کی نذر کیا جاتا رہا۔ اس ماہ گرفتار ہونے والے اہم فلسطینی رہنماؤں میں فلسطینی رکن پارلیمان عمر عبد الرزاق اور رکن پارلیمان محمد جمال نتشہ شامل ہیں۔ صہیونی سیکورٹی فورسز نے عبدالرزاق کو ان کے گھر پر دھاوا بول کر جبکہ جمال نتشہ کو مرکزی ضلع الخلیل سے ان کے گھر کا گھیراؤ کرکے حراست میں لیا گیا۔ اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے گرفتار کیے جانے والوں میں 55 ایسے نو عمر فلسطینی لڑکے بھی شامل ہیں جن کی عمریں 18 سال سے کم ہیں۔ سولی ڈیریٹی فاؤنڈیشن نے مطابق درجنوں مزدوروں کو گرین لائن کی حدود کے اندر سے بھی اٹھا لیا گیا ہے۔