اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں متازعہ صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی فورسز امریکا اور اسرائیل کے ساتھ مل کر تنظیم کے کارکنوں اور محب وطن شہریوں کو کچل رہی ہے۔ جمعہ کے روز غزہ میں حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ عباس ملیشیا مغربی کنارے میں تعینات امریکی نمائندے جنرل کیٹ ڈائٹون کی سرپرستی میں کام کر رہی ہے۔ امریکا اور اسرائیل کی خوشنودی کے لیے محمود عباس نے ملیشیا اور دیگر سیکیورٹی اداروں کو حماس کو کچلنے کی مہمات پر مامور کر رکھا ہے۔ بیان میں برطانوی اخبار”گارڈین” کی اس رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ عباس ملیشیا، فلسطینی اتھارٹی کی ڈیفنس فورس اور جنرل انٹیلی جنس امریکی سی آئی اے کے تعاون سے عقوبت خانوں میں قیدیوں پر وحشیانہ تشدد کر رہےہیں۔ واضح رہے کہ ایک برطانوی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام سیکیورٹی سے متعلق تین ادارو کو امریکی “CIA” کی مکمل سرپرستی حاصل ہے اور تینوں ادارے امریکا اوراسرائیلی خفیہ اداروں کے تعاون سے حماس کے قیدیوں پر تشدد کرتے ہیں۔ اس کےعلاوہ فلسطینی سیکیورٹی اداروں کو ایک منظم منصوبے کے تحت فلسطین میں تحریک آزادی کچلنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ادھر حماس نے گارڈین اخبار کی رپورٹ کے مندرجات کوحقائق کا عکاس قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی اخبار نے جس امر سے پردہ اٹھایا ہے وہ ایک حقیقت ہے۔ اس سلسلے میں حماس ان الفاظ میں اپنا رد عمل ظاہر کررہی ہے۔ حماس کے نزدیک گارڈین کی رپورٹ عباس ملیشیا میں قیدیوں پرتشدد کے حوالے سے ایک حقیقی تصویر ہے اور حماس اس کی تصدیق پہلے ہی متعدد مرتبہ کرچکی ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ فلسطینی قیدیوں پر تشدد میں صرف عباس ملیشیا ہی ملوث نہیں بلکہ اس میں امریکی سی آئی اے اوراسرائیلی خفیہ ادارے بھی ملوث ہیں۔ حماس کے اسیر اراکین رہائی پانے کے بعد پہلے ہی اس کی تصدیق کرچکے ہیں۔ حماس گارڈین کی رپورٹ کواس پہلو سے بھی دیکھتی ہے کہ اس رپورٹ کے منظر عام پرآنے کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ امریکا حماس کے خلاف جنگ میں برابر کا شریک ہے اور فلسطین میں تحریک آزادی کچلنے میں اس کے خفیہ اداروں کا برابر کا ہاتھ ہے۔ فلسطین میں جنرل کیٹھ ڈائٹون ایک ناپسندیدہ شخصیت ہیں، انہیں فوری طور پرفلسطین سے نکالا جائے۔ جنرل ڈائٹون فلسطین میں تخریب کاری کو ہوا دے رہے ہیں۔ حماس فلسطینی فورسز اور عباس ملیشیا کی جانب سے گرفتار افراد پر تشدد اسرائیل اور امریکا کی براہ راست خدمت قرار دیتی ہے۔ عباس ملیشیا سے سی آئی اے کے تعاون سے متعلق رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ عباس ملیشیا امریکا اور اسرائیل کے ایجنٹ کا کردار ادا کر رہی ہے۔