مرکز اطلاعات فلسطین فاونڈیشن
کلب برائے اسیران کے میڈیا دفتر نے کہا ہے کہ 63 سالہ اسیر محمد غوادرہ کی قابض اسرائیل کی جیل میں شہادت اس خطرناک اور منظم مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد فلسطینی قیدیوں کو نشانہ بنانا ہے۔
دفتر نے اتوار کی شام اپنے بیان میں وضاحت کی کہ جنین کے قریب واقع برقین قصبے سے تعلق رکھنے والے محمد غوادرہ کی شہادت قابض جیل انتظامیہ کے ان جرائم کا نتیجہ ہے جو وہ فلسطینی اسیران کے خلاف مسلسل انجام دے رہی ہے۔ ان جرائم میں سست رفتاری سے قتل کرنے کی پالیسی، دانستہ طبی غفلت، جسمانی اور نفسیاتی اذیت شامل ہے جو فلسطینی قیدیوں کو توڑنے اور ان کے حوصلے پست کرنے کے لیے اختیار کی گئی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران رہائی پانے والے اسیران کی گواہیاں اس امر کا ناقابلِ تردید ثبوت ہیں کہ قابض اسرائیل کی جیلوں میں پیچیدہ تشدد اور موقع پر ہی قتل کیے جانے کے واقعات عام ہو چکے ہیں۔ ان گواہیوں سے یہ حقیقت بھی عیاں ہوتی ہے کہ طبی غفلت کو اب ایک منظم قتل کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے جس سے سینکڑوں بیمار اور ضعیف العمر قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
کلب برائے اسیران کے میڈیا دفتر نے قابض اسرائیل کو محمد غوادرہ کی شہادت اور جیلوں میں جاری روزانہ کے جرائم کا مکمل ذمہ دار قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدامات بین الاقوامی قانون کے مطابق جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔
دفتر نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی کہ وہ فوری اور سنجیدہ اقدام کریں تاکہ قابض جیلوں میں جاری قتل و اذیت کے سلسلے کو روکا جا سکے اور قابض اسرائیل پر واضح بین الاقوامی پابندیاں عائد کی جائیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، محمد غوادرہ کی شہادت کے بعد سے قابض اسرائیل کی جنگی مہم کے آغاز سے اب تک 81 فلسطینی اسیران جامِ شہادت نوش کر چکے ہیں جن کی شناخت ہو چکی ہے، جبکہ سنہ1967ء سے اب تک مجموعی طور پر 318 فلسطینی قیدی قابض جیلوں میں شہید ہو چکے ہیں۔