اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے آغاز کے ساتھ ساتھ فلسطینی غیر آئینی حکومت کی ملیشیا نے مغربی کنارے میں حماس کے خلاف اپنی پکڑ دھکڑ مہم تیز کردی ہے اور نابلس، قلقیلیہ، بیت لحم، طوباس، طولکرم، جنین، رام اللہ اور الخلیل سے حماس کے 28 رہنما اور کارکن اغوا کر لیے۔ رام اللہ کے مقامی ذرائع کے مطابق عباس ملیشیا نے شہر سے تین افراد کو اغوا کیا، جن میں پہلے بھی متعدد مرتبہ اغوا کیے جانے والے احمد زید کو جلزون کیمپ سے اغوا کیا گیا، بیرزیت یونیورسٹی کے اسلامک بلاک پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے طلبہ کی کمیٹی کے سابق سربراہ ایمن ابو عرام کو بیرزیت سے اغوا کیا گیا۔ ابو عرام دو ہفتے قبل ہی اسرائیلی قید سے آزاد ہوئے تھے۔ اس سے قبل خود عباس ملیشیا بھی انہیں اغوا کر چکی ہے، حسن خلیل حماد کو تفتیش کے لیے بلا کر گرفتار کیا گیا۔ ضلع نابلس میں بھی عباس ملیشیا نے تین فلسطینیوں کو گرفتار کیا، یہاں عقربا کے علاقے سے مسجد بلال بن رباح کے امام عاطف مالک دیریہ، عزت سلیمان اور غالب جبر میادمہ عباس ملیشیا کی بھینٹ چڑھے۔ ادھر عباس ملیشیا کی جانب سے اسرائیلی فوج کو فراہم کردہ سیکیورٹی تعاون بھی سر چڑھ کر بولتا رہا اور اسرائیلی فوج نے مسجد جاتے ہوئے وکیل نادر خیر بنی فضل کو گرفتار کر لیا، واضح رہے کہ اس سے قبل عباس ملیشیا ان کو گرفتار کر کے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا چکی ہے۔ الخلیل ضلع کے گاؤں مجد میں عباس ملیشیا نے دو سال تک اسرائیل کی ادارتی گرفتاری کی بھینٹ چڑھنے والے یاسر عمرو کو اغوا کرلیا۔ اسی طرح علاقے دورا سے رافت محمد احمد رجوب بھی ملیشیا کے ہتھے چڑھ گئے۔ جبکہ ضلع کے علاقے بیت عوا سے دو بھائیوں فارس اور احمد کو بھی پکڑ لیا گیا، ان کی گرفتاری سے قبل ملیشیا نے ان کی بیگمات اور انتہائی بوڑھی ماؤں کو بارہا تفتیش کے لیے طلب کیا تھا۔ اسرائیلی جیل سے رہائی پانے والے انجینئر ندیم ابوخلف بھی ملیشیا کے آپریشن کا شکار ہوئے، عباس ملیشیا نے ایک سال قبل انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے نوکری سے بھی محروم کیا تھا۔ دوسری جانب علاقے میں سلام فیاض کی حکومت کی جانب سے حماس کے حامیوں کو نوکریوں سے محروم کر کے بیروز گارکرنے کی مہم بھی جاری ہے۔ اسی ضمن میں 15 اساتذہ کو غیر قانونی طور پر بیت کاحل کے علاقے سے دور کر دیا گیا ہے۔ ضلع قلقیلیہ میں چار فلسطینی عباس ملیشیا کے ہاتھوں اغوا ہوئے، یہاں امام مسجد شیخ محمود ربع، استاذ علی جدع، نجاح یونیورسٹی کے طالب علم عماد مراعبہ اور جینصافوط گاؤں کے استاد بسام عید کو گرفتار کر کے انتقام کی آگ ٹھنڈی کی گئی۔ بیت لحم سے رکن پارلیمان خالد طافش کے بیٹے کو ان کا گھر منہدم کرکے اغوا کیا گیا، واضح رہے کہ طافش اردن کی یونیورسٹی یرموک کا طالب علم ہے جو گرمیوں کی چھٹیوں میں واپس فلسطین آئے تاہم اسرائیلی فوج نے انہیں واپس جانے سے روک رکھا تھا۔ اسی طرح سابقہ اسیران فارس حسنات، رمزی عدنان ابو یابس اور مراد سمیح ابو یابس کو گھر منہدم کرنے کے بعد حراست میں لیا گیا۔ ضلع طوباس سے مراد صوافطہ کو پکڑا گیا، ضلع جنین میں 50 سالہ نائع عمور گرفتار کیے گئے۔طولکرم سے محمد جلاد، کمال ذیاب، حسام عوض، معاویہ نجار، محمد طویل اور علاء شاھین ملیشیا کی جارحیت کا نشانہ بنے۔