فلسطین کی ’’انسداد جاسوسی مہم‘‘ کے عہدیدار ڈاکٹر انور برعاوی نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کو بڑی خیانت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے فلسطینی خواتین اور بچوں کے خون کو جائز سمجھنے والے یہودیوں کے ساتھ تعاون کرنے والوں کے خلاف طبل جنگ بجا دیا ہے۔ برعاوی نے کہا کہ فلسطین میں موجود اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے والے ایجنٹوں نے پچھلی جنگوں میں صہیونی ریاست کی بڑی مدد کی ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت سے ایجنٹوں کے اسرائیل کو انتہائی حساس معلومات فراہم کرنے کے اعترافی بیان حاصل ہو گئے ہیں۔ ان کی فراہم کردہ معلومات کی بنا پر اسرائیل نے پچھلی جنگ میں ہزاروں بے گناہ شہریوں کو شہید کر دیا تھا۔ غزہ کے مشرقی علاقے میں اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے برعاوی نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل کے پاس ایسی ٹیکنالوجی نہیں کہ وہ زمین سے حساس معلومات حاصل کیے بغیر اپنے ٹارگٹوں پر حملہ کر سکے، انہوں نے اس موقع پر ایک اسرائیلی جنرل کے بیان کا حوالہ بھی دیا جس نے کہا تھا کہ ’’ اگر فلسطین میں ہمارے ایجنٹ نا ہوتے تو ہماری فوج اپنے دشمنوں کی طاقت اور کمزوریوں کو سمجھ نہیں سکتی تھی۔ برعاوی نے واضح کیا کہ جاسوسی کو روکنے کے مناسب اقدام اٹھائے گئے ہیں اور عنقریب جاسوسی کا قلع قمع کرنے کے قومی مہم کام شروع کر دے گی جو فلسطینی سرزمین کو اسرائیلی ایجنٹوں اور خفیہ کارندوں سے پاک کر دے گی۔ برعاوی نے فلسطین کی موجودہ صورتحال پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی ایجنٹوں کی تعداد بہت زیادہ نہیں ہے۔ فلسطینی قوم اور حکومت کے لیے اس رجحان پر قابو پانا اور اسے مکمل طور پر ختم کرنا اب بھی ممکن ہے۔ برعاوی نے کہا کہ فلسطینی حکومت اپنے سابقہ اقدامات کی بنیاد پر ہی اس ضمن میں پیش رفت کرے گی اور خفیہ ایجنٹوں کے لیے توبہ کا دروازہ بھی کھولا جائے گا۔ انہوں نے فلسطین کے غداروں اور اسرائیلی کے لے جاسوسی کرنے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سزا سے بچ نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے ایمان کا سودا کرنے والوں کو سابقہ اسرائیلی جاسوسوں کے انجام سے عبرت پکڑنا چاہیے کہ اسرائیل نے ان سے جاسوسی کروا کر بعد میں ان کا راز افشا کر دیا یا انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ برعاوی نے صہیونی ریاست کی جانب سے اس طرز عمل کو پھیلانے کے طریقوں پر طویل گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں غزہ کے سیکیورٹی اہلکاروں کے سامنے سرنڈر کرنے والے کئی ایجنٹوں کے اعترافی بیانات حاصل ہوئے ہیں۔ برعاوی نے فلسطینی قوم سے اس غدارانہ فعل کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے تمام فلسطینی عوام سے کوشش صرف کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ’’ فتح‘‘ کے کارکنوں اور غزہ کی پٹی کی ایسے سابقہ حکومتی ارکان، جن کے پاس اہم معلومات موجود ہیں، سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی سے متعلق کسی بھی قسم کی معلومات ارزاں نرخوں پر اسرائیل کو دینے سے باز رہیں۔ اس موقع پر غزہ کے محکمہ اوقاف کے ڈائریکٹر منذر غماری نے کہا کہ اس وقت غزہ کی پٹی صہیونی دشمن کے ٹارگٹ پر ہے، دشمن اس تنگ قطعہ اراضی کے رہائشیوں اور نوجوانوں کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنا اس وقت اہل غزہ کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔ غماری نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ فلسطینی حکومت نے اس لعنت کے خلاف اپنی مہم شروع کر دی ہے، اور اسرائیل کی جانب سے فلسطینی نوجوانوں کو اپنے دام میں پھنسانے کے مکروہ کاروبار کو ختم کرنے کے لیے بہت سے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے جاسوسی کے خلاف شروع کی جانے والی قومی مہم کو خراج تحسین پیش کیا۔