اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کے گرد ڈیموں کے دروازے بغیر کسی پیشگی اطلاع کھولنے کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے غزہ کے شہریوں کے خلاف دانستہ جرم قرار دیا
پیر کے روز غزہ میں حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابوزھری نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے ڈیم کھولنے سے شہریوں کی املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے، غزہ کے گنجان آباد علاقوں میں پانی داخل ہونے سے کم ازکم 50 مکانات مکمل طور پر ڈوب گئے ہیں جس سے ایک ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں، اس کے علاوہ کھیتوں میں کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو گئی ہیں جبکہ کئی دکانوں میں پانی داخل ہونے سے کروڑوں مالیت کا سامان بھی ضائع ہوا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے یہ اقدام غلطی نہیں بلکہ دانستہ جرم ہے۔ بغیر پیشگی اطلاع کے پانی کھول کر اسرائیل غزہ کو پانی میں ڈبونا چاہتا ہے۔
ڈاکٹر سامی ابو زھری نے امدادی اداروں اور سماجی بہبود کے لیے کام کرنے والی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ شہریوں کی مدد کے لیے حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثر ہونے والے ایک ہزار شہریوں کو فوری طور پر رہائش، خوراک اور دیگر بنیادی اشیا کی ضرورت ہے، جس کی فراہمی میں امدادی اداروں کو بھی دل کھول کر کردار ادا کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ قابض اسرائیل نے گذشتہ غزہ کے قریب 1948ء کے دوران قبضے میں لیے گئے علاقوں میں بارش کے پانی کوجمع کرنے کے لیے بنائے گئے ڈیموں کے دروازے کھول دیے تھے جس سے پانی کے کئی ریلے غزہ داخل ہو گئے۔ غزہ میں پانی داخل ہونے سے پچاس مکانات ڈوب جانے سے ایک ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں۔