غزہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) ڈاکٹر جميلہ الشنطی حماس کے اعلیٰ عہدے پر منتخب ہونے والی پہلی خاتون ہیں جو 2004 میں صیہونی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے صیہونی ریاست کے خلاف مزاحمتی منصوبوں کے ماسٹر مائنڈ عبد العزیز الرنتسی کی بیوہ ہیں۔
مقبوضہ فلسطین میں قابض صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم اور ریاستی دہشتگری کے خلاف غزہ میں برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی شعبے میں پہلی مرتبہ ایک خاتون رکن کو بطور اعلیٰ عہدیدار منتخب کرلیا گیا ہے ، حماس کی جانب سے محصور شہر غزہ ، مقبوضہ مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں جماعتی انتخابات گذشتہ کئی ماہ سے جاری ہیں ، حماس کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب کسی خاتون کو جماعت کے فیصلہ ساز بورڈ میں اعلیٰ عہدے پر منتخب کیا گیا ہے ۔
1987 میں حماس کے قیام کے بعد سے ہی حماس نے معاشرے میں خواتین کے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے خواتین کی نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں پر خصوصی توجہ دی اور جماعتی بجٹ سے خواتین کی ورکنگ کمیٹی تشکیل دی
حماس کے قیام سے جماعت میں اہم عہدوں پر خواتین کی موجود گی نے اس بات کا اشارہ کیا تھا کہ یہ جماعت خواتین کے حقوق کے ساتھ ساتھ ہرقدم پر انہیں برابری کی قائل ہے ۔
جماعت کے سینئر رکن سہیل الہندی نے ڈاکٹر جميلہ الشنطی کے حوالے سے کہا ہے کہ جماعت تحریک آزادی فلسطین میں خواتین کی جدوجہد ، بہادری اور قربانیوں کا احترام کرتی ہے۔”
فلسطینی الاقصیٰ چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر جميلہ الشنطی نے کہا کہ مزاحمتی تحریک حماس کے دفتر میں ایک اہم عہدے پر خاتون کی موجودگی اس بات کی ضمانت ہے کہ فلسطینی خواتین فلسطینی معاشی اور سیاسی منظر نامے میں اپنی ہی الگ پہچان رکھتی ہیں اور سیاسی سمیت کسی بھی منصب پر فائز ہونے کی اہل ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ آج سے قبل خواتین سیاسی شعبے کے اہم عہدے پر موجود نہیں تھی لیکن ہم نے اس میں حصہ لیا اور اپنی صلاحیتوں سے اس مقام تک پہنچے میں کامیاب ہوئی۔