فلسطینی معروف تجزیہ نگار اورسیاسی امور کے ماہر پروفیسر ڈاکٹرعبدالستارقاسم نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے اسرائیل سے خفیہ اوراعلانیہ مذاکرات صرف صہیونی ریاست کی سلامتی کی بنیاد اور اس نکتے کے گرد ہوتے رہے ہیں. ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل سے مذاکرات کرنے والے فلسطینی اتھارٹی کے عہدیدار اپنی قوم کے محفاظ نہیں بلکہ اسرائیل کے محافظ ہیں. الجزیرہ ٹی وی پر نشر ہونے والے فلسطینی اتھارٹی کے نئے اسکینڈل اور خفیہ مذاکرات میں قومی مطالبات سے پسپائی سے متعلق انکشافات پر تبصرہ کرتے ہوئے عبدالستارقاسم نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی نے ہردور میں اعلانیہ اور خفیہ مذاکرات میں اسرائیل کو رعایتیں دینے کی کوشش کی جب کہ فلسطینی عوام کے بنیادی مطالبات اور ان کے حقوق کو نظرانداز کیا جاتا رہا ہے. ایک سوال کے جواب میں فلسطینی تجزیہ نگارکا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کے مذاکرات کاروں کو یہ احساس اور شعور ہی نہیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کن موضوعات پراور کیا گفتگو کرنا چاہتے ہیں. انہیں اگر احساس ہو تو وہ اسرائیل کے سامنے اپنے تمام مطالبات کو دوٹوک الفاظ میں رکھیں. ایک دوسرے سوال کے جواب میں فلسطینی سیاسی امورکے ماہر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کواچھی طرح اندازہ ہے کہ عرب ممالک میں سے کہیں بھی کوئی بھی ملک اس کی سلامتی کے لیے کام نہیں کرسکتا، لہذا اس نے صہیونی ریاست کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے فلسطینی اتھارٹی کا سہارا لے رکھا ہے. فلسطینی اتھارٹی اس خوش فہمی میں مبتلا ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے فلسطینیوں کے مسائل حل کر رہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مذاکرات کی آڑ میں قابض اسرائیل کی سلامتی میں سرگرم ہے لیکن اسے اس کا شعور اور ادراک ہی نہیں.