ایرانی سرکاری ریڈیو کے مطابق محصورین غزہ کیلئے بھیجے جانے والے دوامدادی جہاز جن میں غذائی اجناس، تعمیراتی سامان اور بچوں کے کھلونے ہیں۔ ان میں سے ایک اتوار کو روانہ ہو چکا ہے اور دوسرا جہاز آئندہ جمعہ کو روانہ ہوگا۔ فوجی ذرائع کے مطابق، ایرانی فوجی دستے، جہازوں کی نگرانی پر مامور نہیں ہونگے۔ پاسداران انقلاب کے ڈپٹی کمانڈر حسین سلامی سے جب اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ “ایسے معاملات کا تعلق ہمارے ساتھ نہیں ہوتا۔” ماضی میں ایران نے غزہ کیلئے امداد مصر کے راستے روانہ کی ہے تاہم اب کی بار ابھی تک یہ واضح نہیں کہ یہ جہاز غزہ جانے کیلئے کونسا راستہ اختیار کریں گے۔ اسی مناسبت سے ایرانی ممبران پارلیمنٹ کا ایک وفد غزہ دورے پر جانے کی تیاریاں کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں ایرانی پارلیمنٹ میں خارجہ اور سیکیورٹی پالیسی کے سربراہ علاء الدین بروجردی نے کہا ہے کہ اس دورے کے حوالے سے مصری حکام کا رویہ مثبت ہے تاہم غزہ میں داخلے کیلئے ابھی تک باقاعدہ اجازت نامہ حاصل نہیں ہوا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی نے ایرانی میڈیا کا حوالہ دے کر کہا ہے کہ ایرانی پارلیمنٹ کے 291 ممبران نے غزہ جانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ ایرانی ڈیلی نیوز کے مطابق ایک لاکھ ایرانی نوجوانوں نے رضا کارانہ طور پر غزہ جانے کیلئے امدادی جہازوں کے ساتھ جانے کی خواہش کا بھی اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ 31مئی کو فریڈم فلوٹیلا جہاز پر اسرائیلی حملے سے ایرانی عوام میں غزہ میں محصور عوام کے خلاف اسرائیلی مجرمانہ اور ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف کافی اشتعال پایا جاتا ہے۔