غزہ کی پٹی کے علاقے رفح سے ملحقہ مصر کے سرحدی علاقوں کے متعدد رہائشیوں نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ جنرل جبری نامی ایک نامعلوم پر اسرار سرمایہ کار شخص نے ان سے سرحدی زمین خریدنے کے لیے دوگنا قیمت کی پیشکش کی مگر زمین مالکان نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا۔
شہریوں کے مطابق یہ شخص اپنے آپ کو ایک خود مختار سرمایہ کار ظاہر کر رہا ہے جو اس زمین پرآزادانہ تجارت کے لیے ایک پروجیکٹ شروع کرنا چاہتا تھا۔
عینی شاہدین نے اخبار ’’ مصر ٹوڈے ‘‘ کو بتایا کہ غزہ کی پٹی سے ملحق مصری سرحد پر سوارکہ اور رمیلات کے دو قبائل کی زمینیں ایسی ہیں جو بخلاف دیگر 20 قبائل کے غزہ کی پٹی میں بھی پھیلی ہوئی ہیں۔
ان دونوں قبیلوں نے گزشتہ روز ’’آل عرفات‘‘ کی دیوان میں ایک اجتماع منعقد کیا جس میں قبائل کے افراد نے اس پراسرار اجنبی کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس سرمایہ کار نے انہیں زمین فروخت کرنے یا اس منصوبے میں شرکت کرنے کی پیشکش کی تھی۔ اس کا سرمایہ کاری کا یہ منصوبہ غزہ کی پٹی سے ملحق تمام سرحد کو شامل ہے اور 14 کلومیٹر طول اور ڈیڑھ کلومیٹرعرض کی زمین پر پھیلا ہوا ہے۔
شاہدین نے بتایا کہ یہ نامعلوم سرمایہ کار اس شرط پر زمین خریدنا چاہتا تھا کہ غزہ کی پٹی سے ملحقہ ساری زمین اسے بیچی جائے اس نے اس زمین کی قیمت کروڑوں پاؤنڈ لگائی۔ مزید اس نے یہ علاقہ کرائے پر انہیں ہی واپس دینے کی عندیہ بھی دیا اور کہا کہ اس کا ارادہ یہاں پر ایک بڑے سرمائے کا ایسا پروجیکٹ شروع کرنے کا ہے جس میں اس علاقے کو ٹریڈ فری زون بنا دیا جائے گا۔ تاہم اس موقع پر فلسطینی قبائل کے بڑوں نے اس سرمایہ کار کی پیشکش ٹھکرا دی اور متعلقہ حکام کو اس بارے میں آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری طرف سیکیورٹی عہدیداروں نے اس اجتماع میں شرکت کرنے والے لوگوں سے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ سیکیورٹی انتظامیہ اس بات کی تصدیق کی بھی کوشش کر رہی ہے کہ آیا واقعی یہ سرمایہ کار خود مختار اورآزادانہ طور پر کام کر رہا تھا۔ کئی سوالات پیدا کرتے اس واقعے کے بات بہت سے سیکیورٹی عہدیداروں نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ مستقبل میں بھی کسی غیر مصری کی جانب سے غزہ کی پٹی سے ملحق اس علاقے کو خریدنے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔