کراچی میں انٹرنیشنل فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حزب اللہ کے سیاسی امور کے انچارج نے کہا کہ حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے فرمایا کہ اب کامیابی کا زمانہ ہے، مسلمانوں کے سر اٹھانے کا زمانہ ہے اور یہ راستہ کھل گیا ہے۔
۔ حزب اللہ لبنان کے سیاسی امور کے انچارج ڈاکٹر احمد ملی نے کہا ہے کہ پاکستان نے تمام تر سختیوں اور استعمار کے دباؤ کے باوجود اسرائیل کے غاصب وجود کو تسلیم نہیں کیا ہے، دنیا بھر کے مسلمانوں کے دلوں میں پاکستان اور پاکستانی قوم کے لیے نیک اور خاص جذبات ہیں، پاکستان کی نظریاتی بنیاد علامہ محمد اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح نے
رکھی، جبکہ اس کی بقا کے لیے مولانا مودودی، علامہ شہید عارف حسین الحسینی اور ڈاکٹر محمد علی نقوی جیسی شخصیات کی کوششیں شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمارے جغرافیائی حالات تو ہمیں دور کرسکتے ہیں لیکن ہمارے اور پاکستانی قوم کے نظریات ایک ہیں، جہاں بھی یہ پاکیزہ خون بہے گا ہم اس کے لیے آواز اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج عالمی سامراجی حکومتیں اور میڈیا کی کوشش ہے کہ مسلمانوں میں مذہبی منافرت اور انتشار پیدا کریں۔
انہوں نے کہا کہ خدا قرآن میں فرماتا ہے کہ جو محمد (ص) کے ساتھی ہیں وہ آپس میں رحمدل اور کافر کے لیے انتہائی سخت ہیں، لیکن آج ہمیں عرب حکومتیں ایسی نظر آتی ہیں جو اس فرمان کے برعکس ہیں جو محمد (ص) کے ساتھی ہیں وہ آپس میں دست و گریباں ہیں۔ احمد ملی نے کہا کہ پاکستان آنے کے بعد پاکستانی قوم سے محبت بڑھ گئی ہے، جس طرح دوسری اقوام ایران و مصر اپنا کردار ادا کر رہی ہیں، یہاں بھی سنی و شیعہ مل کر اپنا وظیفہ ادا کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے فلسطین فاونڈیشن کے زیراہتمام کیتھولک گراونڈ میں منعقدہ یکجہتی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، کانفرنس کا انعقاد جماعت اسلامی، مجلس وحدت مسلمین، جمعیت علمائے پاکستان، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور الحیدر اسکاؤٹس کے تعاون سے کیا گیا۔
کانفرنس سے حزب اللہ کی القدس کمیٹی کے انچارج ڈاکٹر حیدر دقماق، مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری، جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی، جعفریہ الائنس کے سربراہ علامہ عباس کمیلی، جمعیت علماء پاکستان کے رہنما علامہ قاضی نورانی، عوامی مسلم لیگ کے محفوظ یار خان نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس میں حماس کے رہنما اور شیخ احمد یاسین کے قریبی ساتھی محمود الزھار کا ویڈیو پیغام بھی سنایا گیا۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر احمد ملی نے کہا کہ افسوناک بات یہ ہے کہ بعض فلسطینیوں نے بھی مصلحت اور خوف کے باعث اسرائیل کے ناپاک وجود کو تسلیم کیا ہے، لیکن پاکستان کے غیور مسلمان جنہیں تمام تر استعماری سازشوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، انہوں نے فلسطین کی سرزمین اور قبلہ اول کی آزادی کے لیے اسرائیل کے ناپاک وجود کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اس ایمانی جذبہ کی قدر کرتے ہیں اور وثوق سے کہتے ہیں کہ پاکستان نے اسرائیل کا وجود تسلیم نہیں کیا ہے، اس میدان میں پاکستان ہمیشہ سرخرو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ پاکستان کی سرزمین پر فلسطین کی آزادی کے لیے جاری تحریک اور جدوجہد کو نزدیک سے مشاہدہ کروں اور پاکستان کے باایمان لوگوں سے مخاطب ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جولائی وہ مہینہ ہے کہ سال دو ہزار چھ میں حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف تاریخی جنگ لڑی اور اسے عبرتناک شکست سے دوچار کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف یہ کوئی پہلی کامیابی نہیں جو عالم اسلام کو ملی، اس سے پہلے سال دو ہزار میں حزب اللہ کے مجاہدوں نے اسرائیل کو لبنان سے انخلاء پر مجبور کیا، اپریل انیس سو چھیانوے اور جولائی انیس سو تیرانوے میں بھی مسلمانوں کو کامیابی نصیب ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے فرمایا کہ اب کامیابی کا زمانہ ہے، مسلمانوں کے سر اٹھانے کا زمانہ ہے اور یہ راستہ کھل گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلمان ہیں اہل ایمان ہیں اہل وفا ہیں اور وفا کا تقاضہ ہے کہ اگر کسی شخص نے آپ کی زندگی میں کوئی اہم کردار ادا کیا ہے اس کا تذکرہ کیا جائے، اس لیے میں امام خمینی (رہ) کا ذکر کروں گا، جنہوں نے اس راہ کو روشن کیا ہے اور ان کے بعد آیت اللہ خامنہ ای نے اس مقصد کا بیڑا اٹھایا اور اس راہ میں ڈٹے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انیس سو بیاسی میں اسرائیل اپنے ناپاک عزائم کو پورا کرنے کے لیے لبنان میں گھس آیا، مصر کے انور سادات نے خیانت کی اور کیمپ ڈیوڈ معاہدہ کیا اور مسلمانوں کی کمر میں خنجر گھونپا، وہ نام نہاد اسلامی ممالک جن کے دل میں اسلام کا درد نہ تھا انہوں نے عراق کے ذریعے ایران پر آٹھ سالہ جنگ تھوپی، لیکن انشاءاللہ تعالٰی فتح عالم اسلام کو نصیب ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ دنیا کے نقشے پر لبنان کو دیکھیں گے تو وہ ایک دنیا کے نقشے پر ایک نقطے سے زیادہ نہیں ہے، دیکھئے کس طرح حزب اللہ نے کم تعداد کے باوجود، فلسطینیوں نے کم وسائل کے باوجود اسرائیل کو شکت سے دوچار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیمپ ڈیوڈ معاہدہ کے بعد کس طرح انور سادات نے اپنی قوم کو ذلت کی گہرائیوں میں ڈبو دیا تھا، لیکن آج مصری قوم کس طرح منظم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض عرب ممالک ان تمام مسائل کو سلجھانے کے بجائے ایران سے ٹکرانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوں گے۔