چار فلسطینی اراکین پارلیمان کی القدس سے بے دخلی کے اسرائیلی فیصلے کے خلاف اور ان پارلیمنٹیرینز سےاظہار یک جہتی کےلیے مقبوضہ بیت المقدس کے رہائشیوں کے جم غفیر نے ریڈ کراس کے ہیڈ کوارٹرمیں نماز جمعہ ادا کی اور اس فیصلے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ اسلامی اعلی اختیاراتی کمیٹی کے سربراہ شیخ عکرمہ صبری نے خطبہ جمعہ کے دوران انسانی حقوق کو موضوع بناتے ہوئے کہا کہ اسلام ملک کے رہائشیوں کو مکمل آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ اسی طرح اسلام نے ہر شہری کو روزگار کمانے اپنے شہر اور اپنے اہل خانہ کے رہنے کا حق بھی دے رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح بیت المقدس کے ہر شہری کو اپنے شہر میں امن اور سکون کے ساتھ رہنے کا حق ہے اسی طرح القدس سے بے دخلی کے اسرائیلی فیصلے سے متاثر ہونے والے فلسطینی پارلیمان کے چار اراکین کا بھی حق ہے کہ وہ القدس میں امن و سکون کے ساتھ رہیں۔ اس موقع پر خطیب نے القدس کے شہریوں سے ان کی شناخت چھیننے اور اراکین پارلیمان کو زبردستی القدس سے نکالنے کے صہیونی فیصلے کی شدید مذمت کی اور القدس کے تمام باشندوں سے اپنے شہر سے جڑے رہنے کی اپیل کی۔ اس ضمن میں شیخ عکرمہ صبری نے تاریخ اسلامی سے بلال حبشی، صہیب رومی اور سلمان فارسی کی مثالیں دیں اور کہا کہ اسلام نے انسانی حقوق پر بھرپور عمل کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ قرآن کریم نے تمام انسانیت کو مخاطب کیا ہے، ہر انسان چاہے اس کا تعلق کسی مذہب اور دین سے ہو اللہ کے بندے ہیں اور ان سب کا ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا ضروری ہے۔ اس موقع پر مقبوضہ بیت المقدس کے تین اراکین پارلیمان اور ایک وزیر نے شیخ جراح کالونی میں ریڈ کراس کے ہیڈ کوارٹر سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے فوری مداخلت کر کے اسرائیل کو اپنا فیصلہ واپس لینے پر مجبور کرنے کے اقدام کی اپیل بھی کی۔